ایک کرنل اور میجر بادشاہ بنا ہوا ہے : چیف جسٹس کی دفاعی زمین کے کمرشل استعمال پر سرزنش

ایک کرنل اور میجر بادشاہ بنا ہوا ہے : چیف جسٹس کی دفاعی زمین کے کمرشل استعمال پر سرزنش
سورس: file

کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے دفاعی مقاصد کے لیے دی جانے والی زمین تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے متعلق مقدمے میں سیکرٹری دفاع کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ آپ جائیں تمام چیفس کو بتادیں کہ دفاعی مقاصد کی زمین کمرشل مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔ایک کرنل اور میجر بادشاہ بنا ہوا ہے۔ 

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے دفاعی مقاصد کے لیے دی جانے والی زمین تجارتی مقاصد کے لیے استعمال کرنے سے متعلق معاملے کی سماعت کراچی رجسٹری میں ہوئی جہاں سیکرٹری دفاع سے استفسار کیا گیا کہ کیا آپ کے پاس تحریری رپورٹ ہے؟۔ جس پر سیکریٹری دفاع نے تحریری رپورٹ جمع کرانے کے لیے عدالت عظمیٰ سے مہلت طلب کی۔

دوران سماعت عدالت نے چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ ہم اس کیس کو منگل کو سپریم کورٹ اسلام آباد میں سنیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کو زمین دی گئی ہے اور آپ زمین پر کیا چلارہے، زمین اسٹریٹجک اور دفاع کے لیے دی گئی تھی آپ نے اس پر کمرشل سرگرمیاں شروع کردی ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیے کہ زمین پر شادی ہالز، سینما، ہاؤسنگ سوسائٹیز بنادیں کیا یہ دفاع کے لیے ہے؟ ایک کرنل اور میجر بادشاہ بنا ہوا ہے، وہ جو چاہتے ہیں ہو جاتا ہے۔ جس پر سیکریٹری دفاع نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا ہے آئندہ ایسا نہیں ہوگا۔

جسٹس قاضی امین نے سیکریٹری دفاع کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ یہ آپ کیا کہ رہے ہیں، جو کیا ہے وہ سب ختم کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریماکس دیے کہ تمام چیفس کو بتادیں کہ دفاعی مقاصد کی زمین کمرشل مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ تمام فوجی چھاؤنیوں میں جائیں اور بتائیں زمین صرف اسٹریٹجک مقاصد کے لیے استعمال ہوگی، مسرور بیس کیماڑی اور فیصل بیس سب کمرشل کیا ہوا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ سائن بورڈز ہٹانے کا کہا تو اس کے پیچھے بڑی بڑی بلڈنگز بنادی گئیں۔ بعد ازاں عدالت عظمیٰ نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئندہ سماعت 30 نومبر کو اسلام آباد میں ہوگی۔