لاہور ،ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح ہسپتال کراچی ڈاکٹر سیمی جمال نے کہا ہے کہ جب کورونا کی پہلی لہر آئی تھی تو اس وقت ہی ماہرین نے اس بات کا اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ اس کی دوسری لہر بھی آئے گی اور دوسری لہر آگئی ۔ پروگرام نئی بات میں میزبان فواد احمد سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ
کورونا کی دوسری لہر بہت زیادہ خطرناک ہے اس سے ہر گھر متاثر ہورہا ہے ۔ ہم لوگوں نے ایس او پیز کو فراموش کردیا تھا ۔ہم نے سمجھا کہ کورونا ختم ہوگیا ہے سب لوگ ایزی ہوگئے دکانیں بازار کھل گئے کسی نے بھی اس کی طرف توجہ نہیں کی اور نہ ہی اس کے اثرات پر توجہ کی ۔ جس کی وجہ سے ہر جگہ پر لوگ متاثر ہوئے ۔
بدقسمتی سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کوئی مذاق کررہے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے شادی بیاہ مذہبی تقریبات میں لوگوں کا اکٹھ اس کی وجہ بنا ہے ۔ اس وقت گہما گہمی نہ کریں ہاتھ بار بار دھوئیں ۔ ایکدوسرے سے مناسب فاصلہ رکھیں اگر ایسا نہ کیا تو ہم بہت بڑے بحران کا شکا رہوجائیں گے ۔ اگر ہم کسی ایسی صورتحال میں پہنچ گئے جیسے امریکا برازیل انگلینڈ جرمنی یا فرانس والے پہنچ گئے ہیں تو ہم سے قابو نہیں پایا جاسکے گا ۔کئی سیریس مریض آرہے ہیں کئی ایسے مریض بھی آرہے ہیں جن میں کوئی اثرات ہی نہیں ہوتے اورایسے مریض زیادہ خطرناک ہوتے ہیں ۔ اس وقت لوگوں کو زیادہ گھروں سے باہر نہیں نکلنا چاہئے ۔
اس وقت ہمارے پاس علاج کی کافی بہتر سہولیات موجود ہیں ۔ اللہ کے کرم سے سنا ہے کہ ویکسئین بھی جلد آنے والی ہے اس سے بھی کافی بہتر نتائج آئیں گے ۔ لیکن اس کے باوجود ہمیں ایس اوپیز کو لگاتار فالو کرنا چاہئیں اگر ہم نے احتیاط نہ کی تو پھر ہمارے لئے اور بھی مشکلا ت بڑھ جائیں گی ۔
کوویڈ کے اثرات میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ،سانس لینے میں مسائل ،منہ کا ذائقہ بدل جاتا ہے ،بخار اور سردرد رہتا ہے اگر لوگوں کو نمونیا بھی ہوجاتا ہے ۔ وائرس اپنی شکل بدلتا ہے پاکستان میں اب تک آٹھ سے نو اقسام کے وائرس پائے جاچکے ہیں ۔