لاہور: ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل کیس میں درخواست ضمانت میں 5 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو ہدایت کہ ہے کہ وہ تبدیلی تفتیش کی درخواست پر جلد از جلد قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق عباسی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے خواجہ برادران کی پیراگون ہاؤسنگ اسکینڈل میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں نے مؤقف اختیار کیا کہ کسی قسم کی کرپشن نہیں کی اور نیب کی تفتیش میں مکمل تعاون کیا۔ درخواست ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی جائے۔
عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا 'کیا گرفتاری سے متعلق دستاویزات خواجہ برادران کو دے دی ہیں جس پر وکیل نے جواب دیا جب گرفتار کیا جائے گا تو تب دستاویزات دی جائیں گی۔
عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کیا وہ دستاویزات عدالت کو بھی نہیں دکھائی جا سکتیں جس پر وکیل کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے جواز سے متعلق دستاویزات نیب آفس میں ہیں۔
عدالت نے سوال پوچھا کہ کیا خواجہ سعد رفیق اور سلمان رفیق عدالت میں موجود ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود ہیں۔ درخواست گزاروں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ نیب کی جانب سے گرفتار کر لیا جائے گا۔
عدالت نے فریقین وکلا کے دلائل سننے کے بعد خواجہ برادران کی درخواست ضمانت میں 5 دسمبر تک توسیع کر دی جب کہ عدالت نے چیئرمین نیب کو بھی ہدایت کی کہ خواجہ برادران کی تبدیلی تفتیش کی درخواست پر جلد از جلد قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔
نیب پراسیکیوٹر کا مؤقف ہے کہ خواجہ سعد رفیق کے خلاف تین انکوائریز زیر التوا ہیں جن میں پیرا گون، آشیانہ اقبال اور پاکستان ریلوے میں کرپشن سے متعلق انکوائریز شامل ہیں۔
نیب کی جانب سے خواجہ سعد رفیق کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جا چکے ہیں اور اس حوالے سے نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بھی آگاہ کر رکھا ہے۔