نئی دہلی: بھارت کے شہری ہوا بازی کے وزیر اشوک گجپت راجو نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ سال 2016 میں یکم جنوری سے لے کر 31 اکتوبر کے درمیان 38 پائلٹ اور عملے کے 113 ارکان جہاز اڑنے سے پہلے ہونے والے شراب کے ٹیسٹ میں ناکام پائے گئے۔
اعداد و شمار آپ کو اس لیے بھی چونکا سکتے ہیں کیونکہ سال 2015 میں بھی 40 پائلٹ اس ٹیسٹ میں ناکام ٹھہرے تھے جبکہ 2014 میں یہ تعداد 20 کے آس پاس بتایا گیا تھا.
ایئر انڈیا کے سینیئر ریٹائرڈ افسر اشوک شرما نے ان اعداد و شمار پر بی بی سی سے بات کی اور کہا کہ ان کے وقت میں کیس اتنے زیادہ نہیں ہوتے تھے.
انھوں نے بتایا کہ’یہ اعداد و شمار واقعی خطرے کا اشارہ دیتے ہیں اور جب میں کام کرتا تھا ان دنوں پائلٹ اور كیبن عملے کو اگر صبح پرواز درج کرنا ہوتی تھی تو وہ سرکاری پارٹیوں میں بھی شراب حاصل کرنے سے صاف انکار کر دیتے تھے.‘
کچھ دیگر سینیئر حکام کا خیال ہے کہ پرواز سے پہلے اپنے ملازمین کی میڈیکل جانچ جیسے سخت ہوا بازی قوانین کو لاگو کرنے میں بھارت تھوڑا سا سست ہی رہا ہے. بین الاقوامی قوانین یہ کہتے ہیں کہ پرواز سے پہلے پائلٹ اگر نشے کی حالت میں پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی میں ذرا بھی رعایت نہیں برتی جائے گی.
تاہم انڈیا میں کوئی بھی پائلٹ اور كیبن عملہ پرواز پر جانے سے کم از کم 12 گھنٹے پہلے 60 ایم ایل سے مزید الکوحل نہیں لے سکتا۔ اس کے بعد پرواز سے پہلے ٹیسٹ اگر مثبت پایا جاتا ہے تو انھیں 20 منٹ کا وقفہ دیا جاتا ہے تا کہ خود کو تازہ دم کر کے ٹیسٹ کے لیے دوبارہ تیار کر سکیں.
بات یہیں ختم نہیں ہوتی، اس کے بعد ہوائی اڈے پر موجود طبی عملہ ایک عینی شاہد کی موجودگی میں ان کا ٹیسٹ کرتا ہے اور اگر اس ٹیسٹ میں کوئی پائلٹ یا عملے کا کوئی رکن ناکام ہو جاتا ہے تو اس کا لائسنس تین ماہ کے لیے معطل کر دیا جاتا ہے۔