نیو یارک: امریکا کے نیشنل انسٹیٹوٹ آف ہیلتھ کے مطابق ایک انسان کو روزانہ 2300 سے 3400 ملی گرام نمک استعمال کرنا چاہئے یعنی آدھا چائے کا چمچ۔
تو نمک ہمارے جسم کے ساتھ کیا کرتا ہے؟ درحقیقت نمک کا معتدل استعمال فائدہ ہوتا ہے کیونکہ ہمیں سوڈیم اور کلورائیڈ کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسمانی افعال مناسب طریقے سے کام کرسکیں۔مختلف تحقیقی رپورٹس کے مطابق غذا میں بہت زیادہ نمک امراض قلب اور ہائی بلڈ پریشر کا باعث بنتا ہے تاہم یہ جاننا دلچسپی سے خالی نہیں کہ ہمارا جسم نمک کو کیسے استعمال کرتا ہے۔
ہمارا جسم سوڈیم کو دوران خون اور بلڈ پریشر کو ریگولیٹ کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔سوڈیم ایک مالیکیول کے طور پر کام کرکے بھی مسلز اور اعصاب کو کام کرنے میں مدد دیتا ہے۔نمک میں شامل کلورائیڈ جسم میں پانی یا سیال کو ریگولیٹ کرتا ہے یہی وجہ ہے کہ نمک کا بہت زیادہ استعمال کرنے سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔ایک تحقیق کے مطابق بہت زیادہ نمک کا استعمال کرنے سے پیشاب زیادہ آتا ہے، جس کے نتیجے میں جسم میں پانی کی کمی ہوتی ہے اور پیاس زیادہ لگنے لگتی ہے۔
جب آپ زیادہ پیشاب کرتے ہیں تو جسم سے کیلشیئم کا اخراج بھی بڑھ جاتا ہے جو ہڈیوں کے امراض کا باعث بنتا ہے۔بہت زیادہ نمک گردوں کو زیادہ پانی جسم پر رکھنے پر مجبور کرتا ہے جو بتدریج گردے فیل ہونے کا باعث بھی بن سکتا ہے۔گردوں کی جانب سے پانی کی مقدار بڑھانے کے نتیجے میں ہاتھوں، بازﺅں اور پیروں میں سوجن یا ورم کا امکان بڑھ جاتا ہے۔جو لوگ بہت زیادہ نمک کھاتے ہیں ان میں معدے کے السر کا رجحان زیادہ دیکھنے میں آیا ہے تاہم ماہرین طب اس حوالے سے پریقین نہیں کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔
جب آپ کی رگوں سے پانی زیادہ گزرتا ہے تو وقت گزرنے کے ساتھ وہ اکڑنے لگتی ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کا مرض لاحق ہوجاتا ہے۔یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ ہائی بلڈ پریشر کے باعث امراض قلب اور فالج کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے جو دنیا بھر میں اموات کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہیں۔
نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔