لاہور: پنجاب کے انسداد رشوت ستانی کے محکمے (اینٹی کرپشن) کی تشکیل کردہ خصوصی ٹیم نے کمشنر راولپنڈی آفس کا دورہ کیا اور رنگ روڈ منصوبہ سے متعلق تمام ریکارڈ قبضے میں لے لیا۔ اینٹی کرپشن کی ٹیم رنگ روڈ منصوبے کی دستاویزات کا جائزہ لے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق راولپنڈی رنگ روڈ کا مبینہ سکینڈل اُس وقت سامنے آیا ہے جب مقامی میڈیا پر یہ خبریں نشر ہوئیں کہ بااثر افراد کے کہنے پر اس منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کر دی گئی ہے جس کا مبینہ مقصد اس منصوبے کے ارد گرد موجود نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو فائدہ پہنچانا تھا۔
اس کیس میں وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی زلفی بخاری اور وفاقی وزیر غلام سرور خان کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ اس منصوبے کے ڈیزائن میں تبدیلی کے بعد اس پر اٹھنے والے اضافی اخراجات کا تخمینہ 25 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
یہ خبریں سامنے آنے کے بعد وزیرِاعظم عمران خان نے تحقیقات کا حکم دیا تھا اور کمشنر راولپنڈی ڈویژن کی سربراہی میں بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اس منصوبے کے چند کرداروں کی نشاندہی کی، جس میں اگرچہ کسی سیاسی شخصیت کا براہ راست ذکر تو نہیں ہے لیکن لینڈ مافیا اور چند ہاؤسنگ سوسائٹیز کا ذکر ضرور کیا گیا ہے۔
زلفی بخاری پہلے ہی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور انھوں نے کہا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے اور اُن کا نام کلیئر ہونے تک وہ کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے جبکہ وفاقی وزیر برائے ہوا بازی غلام سرور خان نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ ان کا کسی لینڈ مافیا سے کوئی تعلق ہے۔
راولپنڈی رنگ روڈ کے منصوبے کے ڈیزائن میں مبینہ طور پر تبدیلی کا معاملہ منظر عام پر آنے کے بعد جن علاقوں سے یہ رنگ روڈ گزرنی تھی وہاں پر موجود ہاؤسنگ سوسائٹیز کی بھرمار اور پھر وہاں پر سرمایہ کاری کرنے والے ہزاروں افراد ابھی تک مخمصے کا شکار ہیں کہ ان کی اربوں روپے کی سرمایہ محفوظ بھی ہے یا نہیں۔
پنجاب کے انسداد رشوت ستانی کے محکمے نے اس ضمن میں تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ادارے یعنی ایف آئی اے اور نیب نے بھی اس معاملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔