اسلام آباد: اسلام آباد میں انتظامیہ اور کسان آمنے سامنے آ گئے اور ڈی چوک میدان جنگ بن گیا۔ پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ڈی چوک میں احتجاج کیا جا رہا تھا اور پارلیمنٹ کی طرف جانے کی کوشش کی تو ریلی پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ شروع کر دی اور واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا۔
پولیس نے احتجاج کرنے والے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا اور مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئےجبکہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ڈی چوک سے چائنا چوک اور پولی کلینک تک پہنچ گئیں تھیں۔ بپھرے مظاہرین نے میٹرو سروس معطل کر دی جبکہ کئی ٹریفک سگنل بھی توڑ ڈالے۔
انتظامیہ کو صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے ایف سی بھی طلب کرنا پڑی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اگر ان کی وزیر اعظم سے ملاقات نہ کرائی گئی تو وہ اسلام آباد کو مکمل طور پر سیل کر دینگے۔
اس اشتعال انگیزی سے پہلے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کسانوں سے جوشیلا خطاب کیا۔ خورشید شاہ نے کسانوں سے کہا اپنا حق نہ ملے تو چھین لو کیونکہ غریبوں کی محنت کا پھل ایوان میں بیٹھے لوگ کھاتے ہیں۔ کبهی کسی غریب کی جهونپڑی میں جهانک کر دیکهو تو پتہ چلے ہر مزدور کے گهر آج آگ جل رہی ہے۔
انہوں نے اپنے خطاب میں کہا مزدور کا ووٹ لے کر حکمران اے سی میں بیٹھ جاتے ہی کبهی دیکھا ہے کہ غریب کا بچہ سکول جاتا ہے۔ کہاں ہیں جو کہتے تهے دانش سکول بنائینگے۔
یاد رہے 4.9 ٹریلین روپے کے حجم پر مشتمل وفاقی بجٹ کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ آج قومی اسمبلی میں 18-2017 کا بجٹ پیش کریں گے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں