تہران :ایرانی ملیشیا ” عماریون“ کے سابق سربراہ مہدی طائب نے انکشاف کیا ہے کہ ایران کا دس لاکھ فوجیوں کیساتھ سعودی عرب پر چڑھائی کا منصوبہ رکھتا ہے ، سعودی علاقوں سے ایرانیوں کے ممکنہ انخلا کا عرصہ دس دن سے دو ہفتے تک ہوگا تا کہ اس کے فوجی سعودی عرب کے اپاچی ہیلی کاپٹروں کے جوابی حملوں سے بچ سکیں،۔
میڈیارپورٹس کے مطابق مہدی طائب نے اس ویڈیو میں انکشاف کیا کہ ایران دس لاکھ فوجیوں کے ساتھ سعودی عرب پر چڑھائی کا ارادہ رکھتا ہے اور وہ اس کے علاقوں پر قابض ہونا چاہتا ہے۔انھوں نے اس منصوبے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے نجران ، جازان اور عسیر کے پہاڑی علاقوں اور وادیوں سے سعودی عرب کے فوجی اڈوں کی جانب چڑھائی کا منصوبہ بنایا ہے اور وہ وہاں سے ہتھیاروں اور طبی آلات کو چرانا اور پھر فوری طور پر واپس آنا چاہتا ہے۔
مہدی طائب کے بقول سعودی علاقوں سے ایرانیوں کے ممکنہ انخلا کا عرصہ دس دن سے دو ہفتے تک ہوگا تا کہ اس کے فوجی سعودی عرب کے اپاچی ہیلی کاپٹروں کے جوابی حملوں سے بچ سکیں۔ان کی ویڈیو میں ایرانیوں کی سعودی علاقے میں ممکنہ دراندازی کی کچھ تفصیل بھی بیان کی گئی ہے۔اس منصوبے کے مطابق سعودی فضائیہ کے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو توپ خانے اور میزائلوں سے نشانہ بنایا جائے گا۔ چار سو کلومیٹر کا طویل زمینی اور صحرائی فاصلہ طے کر کے دارالحکومت الریاض اور ساحلی شہر جدہ کی جانب چڑھائی کی جائے گی۔
عماریون ملیشیا کے سابق سربراہ کی اس ویڈیو سے یمن میں قانونی حکومت کی بحالی کے لیے سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کی حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی ہے۔یہ ویڈیو اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ یمن میں لڑائی کہیں وسیع تر ہے اور یہ سعودی عرب کے اپنے دفاع کے لیے بھی ہے۔