اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی جانب سے 4.9 ٹریلین روپے کے حجم پر مشتمل وفاقی بجٹ کی منظوری کے بعد وفاقی وزیر خزانہ آج قومی اسمبلی میں 18-2017 کا بجٹ پیش کریں گے۔ سرکاری ملازمین کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ تنخواہوں میں دس سے پندرہ فیصد اضافہ ہو گا لیکن عوام پر 350 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ پچاس فیصد ایڈہاک الاؤنس تنخواہوں میں ضم کرنے اور منجمد شدہ ہاؤس رینٹ الاونس بھی بحال ہونے کا امکان ہے جبکہ پنشن میں اضافہ متوقع ہے۔
دفاعی اخراجات میں 85 ارب روپے اضافے کا امکان اور بجٹ میں دفاع کیلئے کل 945 ارب رکھے جائیں گے۔ سود اور قرضوں کی ادائیگیوں پر 16 کھرب خرچ ہوں گے۔ ترقیاتی کاموں پر 10 کھرب، سبسڈی اور گرانٹ کی مد میں 230 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
ٹیکس آمدن کا ہدف چار ہزار پچیس اور نان ٹیکس آمدن نو سو پچاس ارب رکھا جائے گا جبکہ این ایف سی کے تحت صوبوں کو 2345 ارب روپے ملیں گے۔ کمرشل درآمد کنندگان پر ودہولڈنگ کی شرح میں کمی کی جائے گی۔ ملک پاوڈر کی درآمد پر ڈیوٹی میں کمی کی جائے گی اور یوریا اور ڈی اے پی کھادوں پر سیلز ٹیکس ختم کئے جانے کا امکان ہے۔
گزشتہ روز اسحاق ڈار نے مالی سال 17-2016 کی اقتصادی جائزہ رپورٹ جاری کی جس کے مطابق رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 5.28 فیصد رہی۔
مالی سال 17-2016 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 5.7 فیصد مقرر کیا گیا تھا جو حاصل نہیں کیا جاسکا جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے جی ڈی پی کا ہدف 6 فیصد مقرر کیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں انڈسٹری کا حصہ 21 فیصد، زراعت 20 اور سروسز کا حصہ تقریباً 60 فیصد رہا۔ رواں مالی سال کے دوران صنعتی شعبے کی شرح نمو 5.02 فیصد رہی جبکہ زراعت کی 3.46 اور سروسز کی شرح نمو 5.98 رہی جو گزشتہ تین برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 10 برس میں پہلی بار شرح نمو 5.28 فیصد کی سطح پر آئی ہے جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت اور بین الاقوامی اداروں کے جائزوں کے مطابق پاکستان کی اقتصادی شرح نمو اب بھی کم ہے۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں