نئی دہلی: بھارتی آرمی چیف جنرل منوج مکند نراونے نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے سیز فائر معاہدے کے خوش آئند نتائج سامنے آنے لگے ہیں کیونکہ معاہدے کے بعد سے اب تک لائن آف کنٹرول(ایل او سی) پر ایک گولی بھی نہیں چلی۔
تفصیلات کے مطابق بھارت کی بری فوج کے سربراہ چیف جنرل منوج مکند نراونے نے انڈیا اکنامک کانکلیو کے ایک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا گزشتہ پانچ ، چھ برسوں میں یہ پہلا موقع ہے کہ ایل او سی پر خاموشی ہے کیونکہ پاک بھارت سیز فائر معاہدے کے خوش آئند نتائج سامنے آنے کی ایک نشانی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی فوج کے ڈی جی ایم اوز کی جانب سے 25 فروری کومعاہدے کے بعد سے ابتک لائن آف کنٹرول پر ایک گولی بھی نہیں چلی، جب برف پگھلے گی، راستے کھلیں گے اور اگر پھر صورتحال ایسے ہی پر امن رہتی ہے تو یہ مستقبل کے لیے بھی خوش آئند ہے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان بریگیڈ کمانڈرز کی سطح کی فلیگ میٹنگ ہوئی اور یہ میٹنگ راولا کوٹ پوُنچھ کراسنگ پوائنٹ پر ہوئی۔ اس ملاقات کا مقصد ڈی جی ایم اوز کے درمیان لائن آف کنڑول (ایل او سی) پر تعین شدہ اتفاق رائے کے نکات پر عمل درآمد کے لائحہ عمل کا جائزہ لینا تھا۔
یہاں یہ امر قابل ذکر رہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہر دور میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہے جبکہ بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں ہمیشہ چھیڑچھاڑ کی گئی اور بلااشتعال فائرنگ کے واقعات ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف تعلقات خراب ہوئے بلکہ مذاکرات بھی ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے تھے۔
دونوں جانب سے حلقے ان واقعات کی مذمت اور بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں اور خاص طور پر پاکستان کی جانب سے ہمیشہ ان واقعات کی مذمت کے ساتھ بھارت کو تعلقات کی بحالی اور مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی جاتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال 25 فروری کو روز پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان اہم رابطہ ہوا تھا جس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں نجی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اگر کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو اسے مقامی کمانڈرز حل کرینگے۔ براہ راست کسی پوسٹ کو سیز فائر کے دوران نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور یہ کہ نئی دفاعی تعمیرات پانچ سو میٹرز کے اندر تعمیر نہیں کی جا سکیں گئی۔