لاہور: مسلم لیگ (ن) نے یوسف رضا گیلانی کے سینیٹ میں قائد حزب اختلاف مقرر ہونے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے شکایت کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق مریم نواز کی زیر صدارت ہونے والے مسلم لیگ (ن) کے اجلاس میں لیگی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت حاصل کر کے پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے اور اب پیپلز پارٹی کو ساتھ لے کر چلنا مشکل ہو گا، پیپلز پارٹی اب سرکاری اپوزیشن بننے جا رہی ہے اور بی اے پی کے سینیٹرز نے پیپلز پارٹی کی حمایت کیوں کی یہ سب چیزیں سامنے آ گئی ہیں۔
اجلاس کے دوران لیگی رہنماؤں کا یہ بھی کہنا تھا کہ سب کو اس بات کا معلوم ہونا چاہیے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کس کے کہنے پر پیپلز پارٹی کو ووٹ ڈال رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو اب سختی سے کہا جائے گا کہ جب پی ڈی ایم نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر مسلم لیگ (ن) لیگ کا ہو گا تو پیپلز پارٹی نے ایسا کیوں کیا۔
ذرائع کے مطابق لیگی رہنماؤں نے کہا کہ آنے والے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں سب جماعتوں کے سامنے یہ موقف رکھا جائے گا اور جو فیصلہ پی ڈی ایم کرے گی ہم ان کے ساتھ ہیں مگر پیپلز پارٹی نے یہ دھوکا کیا ہے۔
اجلاس سے قبل مسلم لیگ (ن) کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے اس عمل سے پی ڈی ایم کے اتحاد کو دھچکا لگا ہے کیونکہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ایسا نہیں کیا جانا چاہئے تھا اور یہ عہدہ اگر انتہائی ناگزیر تھا تو وہ نواز شریف سے بات کرتے تو وہ انہیں یہ عہدہ بخوشی دے دیتے۔
احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ جس نے پی ڈی ایم کے مقاصد سے بیوفائی کی اسے قیمت ادا کرنا ہو گی کیونکہ وہ چیئرمین سینیٹ جس کیخلاف دھاندلی سے جیتنے کا عدالت میں کیس ہے اسی کے پاس اپوزیشن لیڈر سینیٹ کیلئے درخواست لے کر جانا بہتر نہیں، اے این پی نے بھی اگر یہ فیصلہ اپنے طور پر کیا ہے تو اس پر سوال اگلے اجلاس میں کریں گے۔
خیال رہے کہ آج سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے مسلم لیگ (ن) کے اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے 21 سینیٹرز کے دستخط کے ساتھ درخواست جمع کرائی گئی جبکہ یوسف رضا گیلانی کی درخواست پر 30 سینیٹرز کے دستخط تھے۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے درخواستوں پر ایک ایک سینیٹر سے ان کے دستخط کی تصدیق کی جس کے بعد سینیٹ سیکرٹریٹ نے یوسف رضاگیلانی کی بطور اپوزیشن لیڈر تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
جے یو آئی نے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کی تقرری کے عمل میں حصہ نہیں لیا اور اس کے سینیٹر نے کسی کو بھی ووٹ نہیں دیے جس کی وجہ سے ن لیگ کے امیدوار کے پانچ ووٹ کم ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات تک پیپلز پارٹی امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 24 ارکان کی حمایت حاصل تھی لیکن آج صبح حکومت کی چال کام کر گئی اور چھ آزاد حکومتی حمایت یافتہ ارکان نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کر کے ناممکن کو ممکن بنا دیا۔