اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پیٹرولیم بحران کے پیش نظر معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر کوعہدہ چھوڑنے کی ہدایت کی تھی جس کے بعد انہوں نے یہ عہدہ چھوڑ دیا ہے۔
اسد عمرنےوفاقی وزرا شفقت محمود اور شیریں مزاری کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ معاون خصوصی پٹرولیم ندیم بابر کو عہدہ چھوڑنے کا کہہ دیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے کوئی کرپشن کی ہے جبکہ سیکرٹری پٹرولیم کو بھی عہدے سے ہٹا کر اسٹیبلشمنٹ ڈویژن بھیج دیا ہے۔ فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کو 90 روز میں فرانزک آڈٹ رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ایک خصوصی کمیٹی بھی بنائی جائے گی اور جو بھی شریک جرم ہوا اسے ہتھکڑی لگے گی اور جیل بھی ہو گی۔
اسد عمر نے بتایا کہ وزیر اعظم نے بحران کے بعد فیصلہ کیا تھا کہ اس کی تحقیقات کی جائیں اور اس کی ذمے داری ایف آئی اے کو دی گئی جنہوں نے ایک رپورٹ تیار کی جو چند ماہ قبل کابینہ کو پیش کی گئی۔ مذکورہ رپورٹ پر فیصلہ کیا گیا کہ کابینہ کی کمیٹی بنائی جائے گی جو اس رپورٹ کا مطالعہ کرے گی اور پھر اپنی سفارشات مرتب کر کے وزیر اعظم کو دے گی جس کے بعد وزیر اعظم اور کابینہ اس پر فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں ایک یہ بھی الزام ہے کہ تیل کا جہاز آ گیا، وہ لنگز انداز ہو چکا ہے اور اس کو جان بوجھ کر برتھ نہیں کیا جا رہا تاکہ تاخیر کے ساتھ اس کی برتھ کی جا سکے اور جب نئی اور زیادہ قیمت کا اطلاق ہو تو پھر اس کی برتھ کی جائے اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ ایک غیرقانونی فعل ہے لہٰذا اس کی بھی نشاندہی کرنی ہے کہ کس کے خلاف یہ کارروائی کی جائے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کمیٹی میں شفقت محمود، شیریں مزاری، اعظم سواتی اور میں شامل تھا، ہم نے انا کام کرنے کے بعد اپنی سفارشات مرتب کر کے دے دی تھیں جس کے بعد وزیر اعظم نے احکامات دیے تھے کہ مزید کچھ معلومات دی جائیں اور ان کے اکٹھا ہونے کے بعد منظوری دے دی گئی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا ملک کے بیشتر سیکٹرز میں بڑے بڑے مافیا بیٹھے ہیں اور جب مرض بڑھ جاتا ہے تو ڈاکٹر اس کی سرجری کی ہی تجویز دیتا ہے۔ جو مافیا عوام کا پیسہ نکال رہا ہے وزیراعظم ان کو بالکل نہیں جانے دیں گے اور وزیراعظم کی طرف سے مافیا کو پیغام ہے کہ ان کا وقت ختم ہو گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی کے اندر ابہام پیدا ہوا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور پیٹرولیم ڈویژن کی کیا ذمہ داری ہے جبکہ پیٹرولیم ڈویژن اوگرا پر ذمہ داری ڈالتا تھا لیکن ہمیں اس ابہام کو ختم کرنا ہے کیونکہ اس وقت معیشت کو نقصان پہنچانے والوں کے لیے بہت ہی کم سزائیں ہیں۔