راولپنڈی: پاکستان اور بھارت بریگیڈ کمانڈرز کی سطح کی فلیگ میٹنگ راولا کوٹ پونچھ کراسنگ پوائنٹ پر ہوئی۔ ملاقات کا مقصد ڈی جی ایم اوز کے مابین ایل ا و سی پر تعین شدہ اتفاق رائے کے نکات پر عملدرآمد کے لائحہ عمل کاجائزہ لینا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان بریگیڈ کمانڈرز کی سطح کی فلیگ میٹنگ ہوئی ہے اور یہ میٹنگ راولا کوٹ پوُنچھ کراسنگ پوائنٹ پر ہوئی۔ اس ملاقات کا مقصد ڈی جی ایم اوز کے درمیان لائن آف کنڑول(ایل او سی) پر تعین شدہ اتفاق رائے کے نکات پر عمل درآمد کے لائحہ عمل کا جائزہ لینا تھا۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے یوم پاکستان پر وزیراعظم عمران خان کو تہنیتی پیغام بھجوایا تھا اور یوم پاکستان پر وزیراعظم عمران خان کوخط لکھ کر مبارکباد دی تھی ۔ بھارتی ہائی کمیشن کی طرف سے بھارتی وزیراعظم کا خط دفتر خارجہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے خط میں کہا گیا تھا کہ ہمسایہ ملک ہونے کے ناطے پاکستان کے عوام کے ساتھ خوشگوار تعلقات چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات ہر دور میں اتار چڑھاؤ کا شکار رہے جبکہ بھارت کی جانب سے سرحدی علاقوں میں ہمیشہ چھیڑچھاڑ کی گئی اور بلااشتعال فائرنگ کے واقعات ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان نہ صرف تعلقات خراب ہوئے بلکہ مذاکرات بھی ڈیڈ لاک کا شکار ہو گئے تھے۔
دونوں جانب سے حلقے ان واقعات کی مذمت اور بہتر تعلقات کی خواہش کا اظہار بھی کرتے رہے ہیں۔ خاص طور پر پاکستان کی جانب سے ہمیشہ ان واقعات کی مذمت کے ساتھ بھارت کو تعلقات کی بحالی اور مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دی جاتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ رواں سال 25 فروری کو پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان اہم رابطہ ہوا تھا جس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں نجی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اگر کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو اسے مقامی کمانڈرز حل کرینگے۔ براہ راست کسی پوسٹ کو سیز فائر کے دوران نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور یہ کہ نئی دفاعی تعمیرات پانچ سو میٹرز کے اندر تعمیر نہیں کی جا سکیں گئی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جین ساکی نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان ہونے والا یہ معاہدہ خطے کے امن کے لئے خوش آئند ہے جبکہ امریکا کشمیر اور دیگر تصفیہ طلب امور پر براہ راست بات چیت کی حمایت کرتا ہے۔