اسلام آباد: سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے لیے پیپلز پارٹی کو 30 ارکان کی حمایت کیسے حاصل ہوئی ؟ نیونیوز نے اندرونی کہانی کا پتا چلالیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور پی پی پی کے بیک ڈور رابطے کام کرگئے ہیں۔ حکومت نے پی ڈی ایم میں اختلافات کی خلیج بڑھانے کیلئے اپنے حمایت یافتہ آزاد ارکان کو یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا کہا۔
گزشتہ رات تک پی پی پی امیدوار یوسف رضا گیلانی کو 24ارکان کی حمایت حاصل تھی۔ آج صبح حکومت کی چال کام کرگئی اور چھ آزاد حکومتی حمایت یافتہ ارکان نے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کرکے ناممکن کو ممکن بنا دیا۔
اپوزیشن کے پاس اسحق ڈار سمیت کل ارکان 53ہیں۔آزاد ارکان آنے سے اب اپوزیشن کی تعداد 59ہوگئی۔اپوزیشن لیڈر کے لئے مسلم لیگ ن کے امیدوار برائے اپوزیشن لیڈر اعظم نذیر تارڑ کو 28ارکان کی حمایت حاصل ہے۔
پی پی پی کے امیدوار برائے اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی کی درخواست پر پی پی پی کے 21،اے این پی کے 2،جماعت اسلامی کے ایک اور 6 آزاد ارکان کے دستخط ہیں ۔
واضح رہے کہ پی ڈی ایم کے فیصلے کے مطابق پیپلزپارٹی کو چیئرمین سینیٹ اور مسلم لیگ ن کو اپوزیشن لیڈر کی نشست دی گئی تھی لیکن چیئرمین سینیٹ کا الیکشن ہارنے کے بعد پیپلزپارٹی چاہتی ہے، قائد حزب اختلاف اس کا بنایا جائے جسے پی ڈی ایم ماننے کو تیارنہیں اور آج یہ نئی پیشرفت سامنے آئی ہے ۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازنے گزشتہ دنوں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں یہ طے ہوا تھا کہ اپوزیشن لیڈر ن لیگ کا ہوگا ۔ اور انشاءاللہ ن لیگ کا ہی ہوگا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی اس معاملے پر پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے چیئرمین آصف علی زرداری کو فون کیا تھا ۔اور مطالبہ کیا تھا کہ پی ڈی ایم کے فیصلوں کا احترام کرنا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمن کے فون کے باوجود پیپلز پارٹی نے اپوزیشن لیڈر کے لیے سینیٹ سیکرٹریٹ میں اپنی درخواست جمع کرادی ہے۔ ن لیگ سینیٹ میں اعظم نذیر تارڑ کو اپوزیشن لیڈر بنانا چاہتی ہے۔