لاہور: حکومت کی جانب سے شوگر ملوں کے خلاف کارروائی شروع ہوتے ہی چینی کی قیمت میں 800 روپے کا نمایاں اضافہ ہو گیا۔چینی کی قیمت 10ہزارروپے فی 100کلوگرام کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی۔
مارکیٹ ذرائع کے مطابق شوگر ملز مالکان کے خلاف حکومت کی حالیہ کارروائیوں کا یہ نتیجہ برآمدہوا ہے کہ ایک ہی روزمیں غلہ منڈی ملتان میں چینی کی سپلائی روک دی گئی اور چینی کی100کلوگرام قیمت 9200 سے بڑھ کر10ہزار روپے کی بلند ترین سطح کو چھونے لگی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز چینی کی سٹے بازی اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث 10تاجروں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے ۔جبکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے جمعرات کو وزیراعلیٰ آفس میں مشیراحتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چینی مافیا رمضان میں قیمتیں بڑھاناچاہتا تھا۔ مہنگائی مافیا کو نکیل ڈالیں گے۔ ماضی میں اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے نتیجہ میں عام آدمی کی زندگی کو انتہائی مشکل بنا دیا گیا اور الزام مارکیٹ فورسز کو دیا گیا‘۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ پنجاب شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر2021کے تحت کوئی بھی فیکٹری، ڈیلر، ہول سیل ڈیلر2.5 میٹرک ٹن سے زیادہ چینی اسٹور نہیں کر سکے گا اوراس سے زائد چینی ذخیرہ کرنے کی اجازت متعلقہ ڈپٹی کمشنر سے حاصل کرنا ہو گی۔ کوئی بھی شوگر مل غیر رجسٹرڈ ڈیلر کو چینی فروخت نہیں کرسکے گی ۔عثمان بزدار نے کہاکہ آج صوبائی کابینہ کے 42 ویں اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے جس کا فائدہ صوبے کے عوام کو پہنچے گا۔ پنجاب کابینہ نے چینی کی پیداوار، ترسیل اور خرید و فروخت کے پورے نظام کو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پنجاب شوگر سپلائی چین مینجمنٹ آرڈر2021 ء کے تحت غیر رجسٹرڈ ڈیلروہول سیل ڈیلرچینی کی خریدو فروخت نہیں کر سکیں گے- اس آرڈر کے تحت کین کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو چینی کی سپلائی کو ریگولیٹ کرنے کے لئے با اختیار بنایا ہے اور وہ کسی بھی بے قاعدگی پر قانون کے تحت کارروائی کر سکیں گے،اس آرڈر کے تحت شوگر ملیں اور ہول سیل ڈیلر اپنا تمام تر ریکارڈ کین کمشنر کو دکھانے کے پابند ہوں گے۔