کراچی: معروف ڈرامہ نگار حسینہ معین قضائے الہیٰ سے انتقال کر گئیں، مرحومہ کی نماز جنازہ نماز عصر کے بعد نارتھ ناظم آباد بلاک آئی میں ادا کی جائے گی۔
حسینہ معین نے ناول نگار اور ادیبہ تھیں تاہم انہوں نے اپنی پہچان ڈرامہ نگاری سے بنائی۔ مرحومہ نے پاکستان ٹیلی وژن اور ریڈیو کیلئے لاتعداد ڈرامے لکھے۔ ان کے لکھے ڈراموں اور مکالموں نے بہت شہرت حاصل کی۔
مرحومہ حسینہ معین کی خدمات کے صلے میں حکومت کی جانب سے انہیں تمغہ برائے حسن کارکردگی بھی عطا کیا گیا تھا۔
حسینہ معین بیس نومبر انیس سو اکتالیس کو ہندوستان کے علاقے کانپور میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم اسی شہر سے حاصل کی۔ تاہم آزادی کے بعد ان کا خاندان ہجرت کرکے پاکستان منتقل ہو گیا تھا۔
ان کے خاندان نے کچھ عرصہ راولپنڈی میں قیام کیا تاہم 1950ء میں نئے خوابوں کی تلاش میں وہ اپنی فیملی کے ہمراہ شہر قائد میں آ گئیں، یہیں سے انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔
ان کے پی ٹی وی کیلئے لکھے ڈرامے تاریخ کا حصہ بن چکے ہیں۔ حسینہ معین کے ڈراموں کے بغیر پاکستانی ڈراموں کا آرکائیو ادھورا ہے۔
انہوں نے اُنہوں نے آئینہ، بندش، آنسو، پڑوسی، کہر، آہٹ، دھند، دھوپ کنارے، تنہایاں، ان کہی، انکل عرفی، زیر زبر پیش اور شہزوری جیسے شہرہ آفاق ڈرامے لکھے۔
حسینہ معین کے ڈراموں کے چرچے بیرون ملک بھی رہے۔ اس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ بالی ووڈ انڈسٹری کے لیجنڈ ڈائریکٹر راج کپور نے اپنی فلم حنا میں حسینہ معین سے درخواست کی تھی کہ وہ اس کے مکالمے لکھیں۔