لندن : پرنس آف ویلز یعنی شہزادہ چارلس نے ایک سابق قطری وزیراعظم سے ایک ملین یورو کیش سے بھرا سوٹ کیس بطور تحفہ وصول کیا تھا۔ یہ کیش رقم شیخ حمد بن جاسم کی طرف سے تین ملین یورو کے تین نقد عطیات میں سے تھی، جو شہزادے نے مختلف اوقات میں وصول کی ہے۔
سنڈے ٹائمز میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ایسے کوئی شواہد نہیں ملے جن سے یہ معلوم ہو سکے کہ یہ رقم غیرقانونی طریقے سے حاصل کی گئی تھی۔
اخبار کا کہنا ہے کہ شہزادہ چارلس نے سنہ 2011 اور سنہ 2015 کے درمیان سابق وزیر اعظم سے ذاتی طور پر تین نقد عطیات وصول کیے تھے۔ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ ایک موقع پر کلیرنس ہاؤس میں ہونے والی میٹنگ میں رقم ایک بیگ میں دی گئی تھی۔
ایک اور اخبار کے دعوے کے مطابق یہ نقد رقم ڈیپارٹمنٹ اسٹور فورٹنم اور میسن کے کیریئر بیگز میں دی گئی تھی۔ سنڈے ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے کہ پرنس آف ویلز نے سابق قطری وزیر اعظم سے ایک ملین یورو نقدی پر مشتمل سوٹ کیس قبول کیا۔
کلیرنس ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ حمد بن جاسم کی طرف سے موصول ہونے والے خیراتی عطیات فوری طور پر شہزادے کے خیراتی اداروں میں سے ایک کو بھیجے گئے جس نے مناسب طرز حکمرانی کا مظاہرہ کیا اور ہمیں یقین دلایا کہ تمام عمل کی نگرانی کی گئی جو درست انداز میں طے پایا۔
یہ فنڈز پرنس آف ویلز کے خیراتی فنڈ کے ذریعے موصول ہوئے جس کے بتائے گئے مقاصد میں تحفظ، تعلیم، صحت اور سماجی شمولیت جیسے شعبوں میں پیسے دے کر زندگیوں کو بدلنا اور پائیدار کمیونٹیز کی تعمیر کرنا شامل ہے۔
شہزادہ چارلس کے خیراتی اداروں کو دیے گئے عطیات حالیہ مہینوں میں اس الزام کے بعد زیرِبحث آئے ہیں کہ برطانوی ولی عہد شہزادہ چارلس کے فلاحی ادارے نے عطیات کے بدلے ایک سعودی شہری کو برطانوی اعزازات حاصل کرنے میں مدد کی تھی۔