فیٹف سے آزادی ؟

10:47 AM, 26 Jun, 2022

نیوویب ڈیسک

 جب سے یہ سال شروع ہوا ہے ملک میں سیاسی بھونچال اور پھر اب معاشی دیوالیہ پن نے پوری قوم کو شدید پریشانی سے دوچار کیا ہوا ہے اس ساری صورتحال میں ایک ہی اچھی نوید سننے کو ملی ہے اور وہ FATFکے جانب سے پاکستان کو گرے فہرست سے نکال کر واپس وائٹ لسٹ میں ڈالنا اور ملکی حلقوں میں جو ہر جگہ یہی بات زیر موضوع ہو رہی ہے وہ یہ کہ پاکستان کو فیٹف کی گرے لسٹ سے نکالنے کی لیے جو کوشش ساڑھے تین سال سے کی جا رہی تھی اس کی ایک صورت پیدا ہو گئی ہے اور فیٹف کے ہونے والے حالیہ اجلاس میں اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری کر لی ہیں اور شرائط پوری کرنے کے نتیجے میں اکتوبر میں فیٹف کا ایک وفد پاکستان کا دورہ کرے گا جو آن سائیٹ ان شرائط پرعملدرآمد دیکھ کر پاکستان کو فیٹف کی واچ لسٹ سے ہٹانے کا باقاعدہ اعلان کر دے گااور پاکستان واپس وائٹ لسٹ میں آ جائے گا۔
جہاں انڈیا نے پچھلے ساڑھے تین سالوں میں پوری کوشش کی کہ پاکستان کوکسی نہ کسی طرح بلیک لسٹ میں دھکیل دیا جائے جس سے پاکستان کو انتہائی ناقابلِ تلافی معاشی نقصان ہو سکتا تھا۔لیکن پاکستان کی گزشتہ حکومت ، معاشی اورسکیورٹی اداروں نے مل کرخوب محنت کی اور بہترین کام کیااور تمام 34 جوکہ انتہائی مشکل شرائط تھیں ان پر مکمل کامیابی سے کام کر کے رپورٹ فیٹف میں جمع کروادی اورپاکستان اس پوزیشن میں آ گیا ہے کہ فیٹف کی گرے لسٹ سے نکل کر وائٹ لسٹ میں شامل ہو جائیگا۔
اس کے حوالے سے دو باتیں ہو رہی ہیں کہ اس کا کریڈٹ عمران خان کی گورنمنٹ کو جاتا ہے یہ پاکستان آرمی کے کور سیل کو جاتا ہے جنہوں نے عمران خان کی حکومت کی ساتھ مل کر کام کیااور اس مقام تک پہنچا کہ ان انتہائی مشکل شرائط کو کامیابی سے گزشتہ ساڑھے تین سالوں کی محنت سے مکمل کیا اوراس میں سے نکلنے میں کامیاب ہوا۔اور جہاں اب عمران خان کی حکومت جانے کے بعد اس کی بہت سی کامیابیاں گنوائی جا رہی ہیں چاہے وہ معاشی ،اقتصادی اور سفارتی کامیابی ہواسی طرح فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا کریڈٹ بھی عمران خان اور ان کی ٹیم ہی کو جاتا ہے جو کہ موجودہ حکومت لینے کی کوشش کر رہی ہے جو کہ میں سمجھتا ہوں زیادتی ہے، کیونکہ اس رپورٹ کو مکمل کرنے کے لئے نوے دن کا ٹائم ہوتا ہے اور موجودہ حکومت نے ایسی کوئی رپورٹ فیٹف میں پیش نہیں کی جس پر کوئی فیصلہ ہوتابلکہ یہ پچھلے تین سالوں کی رپورٹس ہیں جو مختلف ٹائم میں پیش کی گئی ہیں اور جس کے نتیجے میں فیٹف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان کیا ہے، اسی لئے اس بات میں کوئی دوسری رائے نہیں ہونی چاہیے اور آن میرٹ بھی دیکھا جائے تو کہ اس کا سارا کریڈٹ عمران خان اور اس کی ٹیم کو جاتا ہے جس میں تمام اداروں نے بھرپورمحنت کی ہے۔
جبکہ موجودہ حکومت اس کا کریڈٹ لینے کی بھرپور کوشش کررہی ہے جیسے موجودہ وزیراعظم میاں شہباز شریف صاحب نے بلاول بھٹو کو مبارکباد بھی دے دی جو کہ یہ پولیٹیکل اسکورنگ تو ہو سکتی ہے لیکن اس میں حقیقت کچھ نہیں ہے ،اور اگر اس کا کریڈٹ موجودہ حکومت کو جاتا ہے تواس میں عمران خان کی بات کو تقویت ملتی ہے کہ یہ واقعتاًامپورٹڈ حکومت ہے جس کو معاشی طور پر سپورٹ کرنے کے لئے امریکہ نے اپنا اثرورسوخ دکھایاانڈیا اور اسرائیل پیچھے ہٹ گئے کہ پاکستان کو مزید گرے لسٹ میں نہ رکھا جائے تاکہ موجودہ حکومت کو جس کے بارے عمران خان کہہ رہے ہیں کہ یہ بیرونی سازش کے نتیجے میں آئی ہے اس کو سپورٹ کرنے کے لئے گرے لسٹ سے نکالا گیا ہے تاکہ اس حکومت کواکنامیکل سپورٹ مل سکے اور اگر ایسا ہی ہے تو عمران خان کی بات سچ ہے کہ ہم پر بیرونی سازش کے تحت امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی ہے، میری رائے میں عقلمندی تو یہ ہو گی کہ موجودہ حکومت اس کا کریڈٹ نہ لے ورنہ ڈسکریڈٹ ہو جائے گی بلکہ ہر عقلمند آدمی یہ کہے گا کہ امریکہ نے جان بوجھ کر عمران خان کی حکومت کو ناکام کرنے کے لئے گرے لسٹ میں رکھا ہوا تھا کیونکہ عمران خان کی حکومت نے تو دو سال پہلے ہی شرائط پوری کرنی شروع کر دی تھیں، دوسری جانب شہباز شریف کی حکومت آتے ہی پاکستان کو فیٹف سے نکالا گیا ہے کیونکہ یہ امریکہ کی مرضی کی پپٹ حکومت ہے، کیا یہ یہی بیانیہ دینا چایتے ہیں؟ یہ ایک اہم سوال ہے۔دونوں صورتوں میں اگر آپ دیکھیں تو بات واضح نظر آتی ہے کہ پاکستان کا فائدہ تو ہوا لیکن یہ پاکستان نے آن میریٹ حاصل کیااس میں پاکستان نے کسی سے کوئی بیرونی مدد نہیں لی اور اگر کسی نے مدد لی ہے تو وہ شہباز شریف کے کندھے پر بندوق رکھی گئی ہے کہ تاکہ انہیں احساس ہو کہ کیا امریکہ ،اسرائیل اور انڈیا انہیں سپورٹ کرتے ہیں اور یہ بہت اہم سوال ہے اور اس حوالے سے میں یہ کہوں گا کہ شہباز شریف صاحب کو خود اور ان کی حکومت کوسوچنا چاہئے کہ فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کا کریڈٹ ان کو عمران خان کو دینا چاہئے اور ان کو بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہئے اور اگر یہ کریڈٹ لینا چاہتے ہیں تو عمران خان کے بیانیے کو تقویت دیتے ہیں جو یہ کہ یہ جو امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی ہے یہ امریکہ کی مرضی سی آئی ہے اور امریکہ اس کو فسیلیٹیٹ کرنے کے لئے خود ان کو گرے لسٹ سے نکالا ہے جو کہ امریکہ پہلے بھی کر سکتا تھا۔ عمران خان اس طرح ایسے بھی سچا ثابت ہوتا ہے اور ویسے بھی اس کی کامیابی ثابت ہوتی ہے۔
حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ امپورٹڈ حکومت کی مہر بانیوں نے اپنے اوپر خود ثابت کرنی ہے یااس کا کریڈٹ عمران خان اور اس کی ٹیم کو دے کر اپنی حکومت کوامپورٹڈ کا دھبہ دھونے کی کوشش کرنی ہے۔
بلاشبہ پاکستان کے لئے کامیابی ہے اور پاکستانی قوم کو اس کے لئے مبارکباد اس امر کی ہے کہ پاکستان کو موجودہ معاشی دلدل سے نکالنے کیلئے سب ملکر کام کریں اور پاکستان کا ساتھ دیں تمام ملکی ادارے حکومت عدلیہ میڈیا اپوزیشن ملکر ملک کو اس بھنور سے نکالنے میں اپنا کردار ادا کریں کیوں کہ موجودہ حالات میں ملک مزید کسی ایڈوینچر کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ۔

مزیدخبریں