مطالبات نہ مانے گئے تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز داخلے نہیں کرینگے: پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمن

مطالبات نہ مانے گئے تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز داخلے نہیں کرینگے: پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمن
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پامی کی جانب سے ایڈمیشن ریگولیشن 2021 کو فوری طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالجز دباؤ کے باؤجود ڈٹ گئے ۔ بائیکاٹ کے باعث پاکستان میڈیکل کمیشن کا شو فلاپ ہو گیا۔ صدر پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبد الرحمان  کہتے ہیں کہ اگر مطالبات منظور نہ ہوئےتو پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی تالہ بندی کی جائے گی اور کالجز داخلے نہیں کریں گے ۔

نیو نیوز کے مطابق پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے میڈیکل کالجز کے لیے اسلام آباد میں ایک مشاورتی اجلاس بلایا گیا تھا ۔ ایڈمیشن ریگولیشن پالیسی 2021  کی معطلی کا مطالبہ پورا نہ ہونے کے باعث پامی کی کال پر سندھ کے پی کے سے 95 فیصد اور پنجاب سے 80 فیصد میڈیکل کالجز نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا 

پامی کے صدر پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبد الرحمان نے واضح کیا ہے کہ پی ایم سی کی غلط پالیسیاں میڈیکل ایجوکیشن کو تباہ کر رہی ہیں ۔ پامی نے پی ایم سی کے این ایل ای امتحان اور پرفارما کو بھی مسترد کردیا ہے ۔ پی ایم سی کیخلاف وائٹ پیپر بھی جاری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کالجز کی طرف سے ایم ڈی کیڈ پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے جس میں پی ایم سی کی طرف سے ٹیسٹ کی آڑ میں طلبا سے اربوں روپے اکٹھے کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پامی کا موقف ہے پی ایم سی ایڈمیشن ریگولیشن، کالجز کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے  جبکہ پامی کی جانب سے کالجز انسپکشن، پرفارما، داخلوں سمیت تمام اقدام کا بائیکاٹ کیا گیا اور مطالبات پورے نہ ہوے تو پرائیویٹ کالجز میں داخلے بھی بند رہیں گے۔

صدر پامی کا کہنا تھا کہ پی ایم سی میں تمام اختیارات ایک وکیل علی رضا کے پاس کیوں ہیں۔ نائب صدر سمیت دیگر غیر متعلقہ افراد کو لامحدود اختیارات کیوں دیئے گئے۔ پی ایم سی نے سندھ کے ڈینٹل کالجز ہیں کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔  ایڈمیشن ریگولیشن  سے کے پی کے اور جنوبی پنجاب کے میڈیکل و ڈینٹل کالجز پی ایم سی کے نشانے پر ہیں۔