اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ ٹرائل کیس روکنے کے لیے دائر درخواست مسترد کر دی ہے۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے ہیں کہ ٹرائل کورٹ کی کارروائی روکنا مناسب نہیں ۔
سپریم کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار اور جج ہمایوں دلاور پر اعتراضات سے متعلق پی ٹی آئی چیئرمین کی درخواستوں پر ایک ساتھ فیصلہ کرے۔
کیس کی سماعت کے دوران جسٹس یحیی آفریدی نے عمران خان کے وکیل خواجہ حارث سے مخاطب ہوتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ’مجھے امید ہے آپ مکمل تیاری سے آئے ہیں۔
خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ہماری طرف سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دو درخواستیں التواء کا شکار ہیں‘ جس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے سوال کیا کہ ’آپ نے ان درخواستوں کا ذکر اس درخواست میں کیا ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ ’توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار اور جج ٹرانسفر کی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
خواجہ حارث نے درخواستوں کے نمبر اور متن پڑھ کر سنایا تو جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ ’آپ یہ چاہتے ہیں ہائیکورٹ دونوں اپیلوں پر فیصلہ کرے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ ’جی بلکل ہم چاہتے ہیں ان کا فیصلہ ہو۔‘
جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیے کہ درخواستیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہیں تو حکم ٹرائل کورٹ کو کیسے کر دیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ کو کہہ رہے ہیں کہ آپ کی اپیل اور تمام درخواستوں پر ایک ساتھ فیصلہ کرے تاہم ٹرائل کورٹ کی کارروائی میں مداخلت مناسب نہیں ہو گی۔ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کو کیس کا جلد فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔