اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان ہی یہ فیصلہ دینے والے تین رکنی بینچ پر مختلف معاملات میں عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں۔فیصلے کو پارلیمان کی بالادستی سے تبدیل کریں گے۔
ن لیگ کے رہنماؤں کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ ہمارے وکلا کی ٹیم نے بھی اسی عدم اعتماد کا اظہار اس کیس اور اس بینچ کا بائیکاٹ کر کے کیا تھا کیونکہ ہمیں معلوم تھا کہ آج جو بھی فیصلہ آئے گا وہ نہ عوام کو قابل قبول ہو گا اور نہ فریقین کو۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ آئینی اور پارلیمانی ہے اور دو خطوط کا ہے۔ عمران خان کے خط کی بنیاد پر حمزہ شہباز کو ملنے والے 25 ووٹ کو مسترد قرار دیا گیا اور ان اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا گیا جبکہ دوسرا خط چوہدری شجاعت کا ہے جس کی بنیاد پر ڈپٹی سپیکر اسی سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے دس ووٹوں کو شمار نہ کرنے کا اعلان کرتے ہیں، مگر سپریم کورٹ اس عمل کو غیرقانونی قرار دے دیتی ہے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ پاکستانی عوام بخوبی جانتی ہے کہ ڈپٹی سپیکر نے سپریم کورٹ ہی کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے رولنگ دی تھی۔ جب سے یہ بینچ بنایا گیا تھا اس وقت سے انصاف ہوتا نظر نہیں آ رہا تھا اسی لیے سیاسی قائدین نے فل کورٹ تشکیل دینے کا مطالبہ کیا تھا۔‘ انھوں نے کہا کہ یہ فیصلہ ملک میں مزید تقسیم اور انتشار پیدا کرے گا۔