سیالکوٹ:بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بگلیہارڈیم سے دریائے چناب میںپانی چھوڑ دیا جس کی وجہ سے ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب کے پانی کی آمد 22ہزار کیوسک سے بڑھ کر ایک لاکھ چار ہزار چھ سو تراسی کیوسک تک پہنچ گئی اور ایری گیشن محکمہ الرٹ ہوگیا جس نے دریائے چناب اور دیگر دریاﺅں دریائے مناور توی اور دریائے جموں توی کے پانی کی چوبیس مانیٹرنگ شروع کردی .
بھارت نے 1960ء میں اس وقت کے صدرجنرل ایوب خان کے دور قتدار میں ہونے والے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے کئی سالوں سے دریائے چناب کاپانی مقبوضہ کشمیر میں بگلیہارڈیم پر روک رکھا تھا جس کی وجہ سے دریائے چناب کے پانی کی آمدکم ہوکر تیرہ ہزار سے اٹھارہ ہزارکیوسک رہ گئی تھی اور دریائے چناب کا اٹھانوے فیصد سے زائد حصہ خشک ہوچکا تھا حالانکہ دریائے چناب کے پانی پر پاکستان کا حق تھا ،مقبوضہ کشمیر میں پہاڑوں پر برف پگھلنے اور بارشوں کے بعد بھارت نے دریائے چناب کے پانی میں اضافہ کیاجس کی وجہ سے ہیڈمرالہ کے مقام پردریائے چناب کے پانی میں اضافہ ہوا .
ترجمان ایری گیشن کے مطابق مقبوضہ کشمیر سے آکر دریائے چناب میں شامل ہونے والے دودیگر دریاﺅں دریائے مناو رتوی کے پانی کی آمد بڑھ کر دوہزار دو سواٹھانوے کیوسک او ردریائے جموں توی کے پانی میں بھی اضافہ کے بعد آمد سات ہزار ایک سو پچانوے کیوسک ہونے کی وجہ سے دریائے چناب کے مجموعی پانی کی آمد ایک لاکھ چودہ ہزار ایک سوچوہتر کیوسک رہی جبکہ دریائے چناب سے ہیڈمرالہ کے مقام پر نکلنے والی نہراپرچناب میں پانی کا بہاﺅ نو ہزار نوسوپچاس کیوسک اور نہرمرالہ راوی لنک میں پانی کا بہاﺅ سولہ ہزار کیوسک رہا .
ماضی میں بھارت کی طرف سے پانی روکے جانے کی وجہ سے سیالکوٹ ، نارووال اور گوجرانوالہ ودیگر اضلاع کی لاکھوںایکٹر رقبہ پر کاشت شدہ فصلوں کو نقصان پہنچا جہاں کسان اور کاشتکار ٹیوب ویلوں کاپانی فصلوں کولگانے پرمجبور رہے۔