عمران خان کا وزیراعظم ہائوس سمیت سرکاری عمارتوں کو سیاحتی ، تعلیمی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا اعلان

05:29 PM, 26 Jul, 2018

اسلام آباد: تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں امیر اور غریب میں فرق کو ختم کریں گے ، قانون سب کیلئے برابر  ہو گا۔

تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے انتخابات کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا ہے کہ ملک امیروں کے جزیرے اور غریبوں کے سمندر سے نہیں چلتا۔ ملک میں غریب طبقے کو غربت سے نکالیں گے ، آپ کے سامنے چین کی مثال موجود ہے جس نے کروڑوں افراد کو خطہ غربت سے نکالا ہے۔  

انہوں نے کہا کہ میں پاکستان کو ایسی فلاحی ریاست چاہتا ہوں جس طرح ہمارے نبی ﷺ نے بنائی تھی لیکن ہماری ریاست میں یہ نظام الٹا ہے جہاں آدھی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار ہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ عوام کے ٹیکس کے پیسے کی میں حفاظت کروں گا، ٹیکس کا بہتر نظام متعارف کروائیں گے۔ ملک میں گورنس سسٹم کو بہتر کریں گے۔ نیب اور ایف بی آر کو بہتر کیا جائے گا۔ احتساب کا عمل مجھ سے شروع ہو گا اور پھر میرے وزیروں سے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہائوس سمیت دیگر سرکاری اداروں کو تعلیمی اور سیاحتی مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ گورنر ہاوسز کو کمرشل استعمال میں لا کر پیسہ اکٹھا کیا جائے گا۔ 

انھوں نے کہا کہ نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کریں گے ، چین سے غربت کے خاتمے کے لیے مدد حاصل کریں گے ، اس کے لیے ہماری ٹیم چین جائے گی اور اس سلسلے میں فریم ورک تیار کرے گی۔ چین سے مزید تعلقات بہتر کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمسایہ ممالک سے تعقات میں مزید بہتری لائیں گے، سعودی عرب اور ایران کے ساتھ تعلقات کو مزید بہتر کریں گے۔

عمران خان نے کہا کہ بھارت نے جس طرح مجھے ایک بالی وڈ کے ولن کے طرح پیش لوگوں کے سامنے پیش کیا وہ حیران کن تھا ، میں نے بھارت کا دیگر ساستدانوں کی سب سے زیادہ دورہ کیا ہے ، لوگوں سے سب زیادہ واقفیت ہے ، میں چاہتا ہوں کہ بھارت کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہوں ، ابھی تو صرف ایک طرفہ پرامن پیشکش چل رہی ہے ۔ تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دیں گے۔ کشمیر کا مسئلہ ٹیبل پر بیٹھ کر حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

پاکستان کی جانب سے قیام امن کی پیشکش کا بھارت کی جانب سے مثبت جواب نہیں آ رہا ، افغانستان کے متعلق بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ افغانستان نے اب تک دہشتگردی کی جنگ میں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے،  ہم چاہتے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ ایسے تعلقات ہوں کہ دونوں ملکوں کے درمیان بارڈر کو ختم کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے 2013 میں دھاندلی کی بات کی تو ساری جماعتوں نے میری مخالفت کی تھی لیکن اگر کسی جماعت کو کسی بھی حلقے میں دھاندلی کی شکایت ہے تو ہم تعاون کریں گے اور وہ حلقے کھلوائیں گے۔

مزیدخبریں