ملتان: ملتان میں ایک 12 سالہ بچی کے مبینہ ریپ کے فیصلے کے لیے منعقد ہونے والی پنچایت نے بدلے میں ملزم کی بہن کے ریپ کا حکم سنا دیا۔ ایس ایچ او ملک راشد کے مطابق ملتان کے علاقے مظفر آباد میں رواں ماہ 16 جولائی کو ایک 12 سالہ بچی گھاس کاٹنے گئی تو وہاں موجود ایک شخص نے اسے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنا ڈالا۔
مذکورہ بچی نے یہ بات اپنے گھر والوں کو بتائی جس کے بعد 18 جولائی کو وہاں مقامی افراد کی ایک پنچایت منعقد ہوئی۔ تقریباً 40 افراد پر مشتمل پنچایت کے دوران اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ریپ کرنے والے شخص کی 17 سالہ بہن کو بھی بدلے میں ریپ کا نشانہ بنایا جائے۔
اس فیصلے کے بعد ملزم کی بہن کو وہاں لایا گیا اور ریپ کا شکار ہونے والی 12 سالہ بچی کے بھائی نے پنچایت کے حکم پر لڑکی کو بدلے میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا۔ اس پنچایت کے بعد ریپ کا شکار ہونے والی بچی کے گھر والوں نے ویمن پولیس اسٹیشن میں مقدمہ درج کرایا۔ یہ بات جب ملزم کے اہلخانہ کو معلوم ہوئی تو انہوں نے بھی ویمن پولیس سنٹر میں مقدمہ درج کروا دیا۔
دوسری جانب پولیس کو دوران تفتیش جب یہ معلوم ہوا کہ ملزم کی بہن کو پنچایت میں مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا گیا تو تھانہ مظفر آباد پولیس حرکت میں آ گئی اور پولیس نے پنچایت کے سر پنچ سمیت 10 افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس حکام نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ پنچایت کے حوالے سے ایک اور ایف آئی آر تھانہ مظفر آباد میں پولیس کی مدعیت میں درج کی جائے گی اور اس حوالے سے لیگل ڈپارٹمنٹ سے بھی مشاورت کی گئی ہے۔
پنجاب میں اس سے قبل بھی پنچایت کے حکم پر خواتین کے مبینہ ریپ کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ گذشتہ برس نومبر میں بھی گجرات میں پنچایت کے حکم پر ریپ کا شکار ہونے والی شادی شدہ خاتون نے خود کشی کر لی تھی۔
اس سے قبل جنوری 2014 میں مظفرگڑھ میں بھی ایک پنچایت نے مبینہ طور پر ایک 40 سالہ خاتون کے ساتھ ریپ کا حکم دیا تھا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں