راولپنڈی : سابق ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ اور اب یواے ای میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے سائفر لہرانے پر اگلے روز امریکا نے رابطہ کیا، واشنگٹن کو اچھا پیغام نہیں گیا۔ امریکی ناظم الامور انجیلا ایگلر نے واٹس ایپ پر پیغام بھیج کر کہا تھا کہ انہیں وہ دستاویز چاہیے جو بانی پی ٹی آئی نے جلسے میں لہرا کر امریکا پر پاکستان کے معاملات میں مداخلت کا الزام لگایا تھا۔
رپورٹ کے مطابق تین دن بعد کابینہ اجلاس بلا کر قائم مقام ناظم الامور رچرڈ شیلر کو ڈیمارش دینے کے لیے کہا گیا۔
27 مارچ 2022 کو پریڈ گراؤنڈ میں ہونے والے عوامی جلسے میں بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سائفر لہرائے جانے کے بعد امریکی سفیر نے اس کی کاپی طلب کی تھی تاہم شاہ محمود قریشی نے وزارت خارجہ کو روک دیا تھا کہ اس کی کاپی امریکی سفیر کے ساتھ شیئر نہ کی جائے۔
سابق ایڈیشنل سیکرٹری فیصل نیاز ترمذی نے یہ واقعہ شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ سائفر دستاویز کو سیاست زدہ بنانے پر امریکا نے کس طرح کے رد عمل کا اظہار کیا تھا۔
فیصل ترمذی نے ٹرائل کورٹ میں اپنے بیان میں کہا کہ اس وقت کی امریکا کی ناظم الامور انجیلا ایگلر نے انہیں ایک واٹس ایپ میسج بھیج کر پوچھا تھا کہ انہیں وہ دستاویز چاہیے جو اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے لہرا کر دکھایا اور پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا الزام امریکا پر عائد کیا۔ اس صورتحال کو امریکا میں اچھی نظر سے نہیں دیکھا گیا۔
سابق ایڈیشنل سیکرٹری نے کہا اس کے بعد انہوں نے امریکی سفارت کار کا پیغام اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھیجا، اس کے بعد فوری طور پر وزیر خارجہ نے فون کال کرکے کہا کہ سائفر پیغام کو امریکی ناظم الامور کے ساتھ شیئر نہیں کیا جا سکتا۔ یہ سب 27؍ مارچ کو اسی دن ہوا جس دن عمران خان نے جلسے میں سائفر لہرا کر دکھایا۔