لاہور: پنجاب میں گزشتہ روز 13 بچے نمونیا سے انتقال کرگئے۔رواں سال صوبہ پنجاب میں 233 بچے نمونیہ کا شکار ہو کر انتقال کر چکے ہیں۔ انتقال کر جانے والے بچوں کی عمر 2 ماہ سے 12 سال کے درمیان ہے۔
چوبیس گھنٹوں میں پنجاب میں نمونیا سے 400 بچے متاثر ہو کر ہسپتال پہنچے ہیں۔ صرف لاہور شہر میں ایک دن میں متاثرہ بچوں کی تعداد 280 ہے۔ لاہور میں نمونیا سے 45 بچے جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ راولپنڈی میں ڈیڑھ ماہ میں 40 بچے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
پنجاب میں نمونیا سے اموات کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، تین روز کے درمیان 39 بچے جان کی بازی ہار گئے ہیں، 24 جنوری کو 14 بچے، 25 جنوری کو 12 اور آج نمونیا سے مزید 14 بچے جان کی بازی ہار گئے۔
پنجاب میں رواں سال نمونیا سے 233 اموات اور 12 ہزار 719 کیسز سامنے آئے جبکہ لاہور میں رواں سال نمونیا سے 49 اموت اور 2 ہزار 101 کیسز رپورٹ ہوئے۔
مختلف شہروں میں دھند، شدید سردی کی وجہ سے بچے بڑی تعداد میں نمونیا کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ فلو ، زکام اور نزلہ بھی عام ہے۔ اسی طرح بچوں میں تیزبخار بھی پھیل رہا ہے۔
ماہرینِ صحت کا کہنا ہے کہ پنجاب میں نمونیا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی بڑی وجہ رواں سال موسمِ سرما میں فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہونے والی اسموگ بھی ہے۔
دوسری جانب پنجاب میں خشک موسم اور شدید سردی سے ہزاروں مویشی بھی بیمار ہو رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں مویشیوں خاص طور پر بچھڑوں کی اموات بھی ہوئی ہیں تاہم محکمہ لائیو سٹاک نے فوگ فیور سے بچائو کے لئے صرف ہدایات جاری کی ہیں۔
ماہرین نے کہا ہے کہ دھوپ نہ نکلنے کی وجہ سے سبز چارے کو دھوپ نہیں مل رہی اور بارش نہ ہونے سے زہریلے کیمیکل سبز چارے پر جم جاتے ہیں جب آلودگی سے متاثرہ چارہ جانوروں کو دیا جاتا ہے تو وہ ان کی فوراً موت واقع ہو جاتی ہے۔ متاثرہ مویشی پال حضرات اور فارمرز نے محکمہ لائیوسٹاک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورت حال کا احساس کرتے ہوئے ہماری رہنمائی کرے، ادویات دے تاکہ ہم اپنے مال مویشی کاتحفظ کر سکیں۔