اسلام آباد: سپریم کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کو پی پی 32 گجرات سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے پرویز الٰہی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپرز پر چھاپنے کا بھی حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ میں جسٹس منصور علی شاہ کی زیر سربراہی میں تین رکنی بینچ نے چوہدری پرویز الٰہی کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف اپیل پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے چوہدری پرویز الٰہی کو صرف پی پی 32 گجرات سے الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئےپرویز الٰہی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپرز پر چھاپنے کا بھی حکم دے دیا۔
ذرائع کے مطابق چوہدری پرویز الٰہی دیگر حلقوں سے دستبردار ہوگئے۔
پرویز الہیٰ کے وکیل فیصل صدیقی نے عدالت میں کہا کہ ہمیں ابھی تک ریٹرننگ افسر کا مکمل آرڈر بھی نہیں ملا، کاغذات نامزدگی پر یہ اعتراض عائد کیا گیا کہ ہر انتخابی حلقے میں انتخابی خرچ کیلئے الگ الگ اکاؤنٹ نہیں کھولے گئے۔
جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ قانون میں کہاں لکھا ہے کہ پانچ انتخابی حلقوں کیلئے پانچ الگ الگ اکاؤنٹس کھولے جائیں۔
وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ اگر انتخابی مہم میں حد سے زائد خرچہ ہو تو الیکشن کے انعقاد کے بعد اکاؤنٹس کو دیکھا جاتا ہے، فیصل صدیقی
کاغذات نامزدگی وصول کرنے والے دن پولیس نے گھیراؤ کر رکھا تھا۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ ان باتوں کو چھوڑیں قانون کی بات کریں۔
فیصل صدیقی نے جواباً بتایا کہ ایک اعتراض یہ عائد کیا گیا کہ میں نے پنجاب میں دس مرلہ پلاٹ کی ملکیت چھپائی، اعتراض کیا گیا 20 نومبر 2023 کو دس مرلہ پلاٹ خریدا،میرے موکل نے ایسا پلاٹ کبھی خریدا ہی نہیں، اس وقت وہ جیل میں تھے۔ ہماری دوسری دلیل یہ ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے کی آئندہ آخری تاریخ 30 جون 2024 ہے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ ہم نے الیکشن ایکٹ کی اس انداز میں تشریح کرنی ہے تاکہ لوگ اپنے حق سے محروم نہ ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جائیدادیں پوچھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ معلوم ہو امیدوار کے جیتنے سے قبل کتنے اثاثے تھے اور بعد میں کتنے ہوئے۔ آپ پلاٹ کی ملکیت سے انکار کر رہے ہیں تو ٹھیک ہے۔
بعد ازاں عدالت نے دلائل سننے کے بعد پرویز الٰہی کو پی پی 32 گجرات سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے پرویز الٰہی کا نام اور انتخابی نشان بیلٹ پیپرز پر چھاپنے کا بھی حکم دے دیا۔