اسلام آباد: چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ اس وقت مختلف عدالتوں میں بدعنوانیوں کے 1235 ریفرنسز دائر ہیں، ہمارے خلاف پروپیگنڈا وہ کر رہے ہیں جن کیخلاف انکوائریاں چل رہی ہے، عدالتیں موجود ہیں، درخواست دیں کہ نیب نے زیادتی کی۔
تفصیل کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے چیمبر آف کامرس میں تاجروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاجروں اور سرمایہ کاروں کی وجہ سے لاکھوں افراد کو روزگار ملتا ہے، تاجروں کی شکایات کا ازالہ کریں گے کیونکہ معیشت مضبوط ہوگی تو ملک مضبوط ہوگا۔
چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ حکومت اور ریاست میں فرق ہوتا ہے۔ حکومتیں آتی اور جاتی رہتی ہیں۔ چیئرمین نیب کا عہدہ عوام کی خدمت کیلئے ہے۔ نیب نے کسی کیس میں رکاوٹ ڈالی ہے تو فہرست مجھے دیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معاشی صورتحال بہت خراب ہے۔ ہمارے ایک ہاتھ میں کشکول اور دوسری جانب اربوں ڈالروں کے مقروض ہیں۔ جبکہ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہے۔ ملک میں بہتر امن و امان کا کریڈٹ افواج پاکستان کو جاتا ہے۔ سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کی وجہ سے ملک میں امن قائم ہے۔
جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ ہم نے اگر کسی سے پوچھا کہ 500 کی جگہ 5 لاکھ روپے کہاں خرچ ہوئے تو کیا غلطی کی؟ لیکن کسی سرمایہ کار سے آج تک نہیں پوچھا وہ سرمایہ کہاں سے لائے؟ نیب نے ایف بی آر سے متعلق کوئی کیس اپنے پاس نہیں رکھا۔ ہم نے کسی کی تنقید کا برا نہیں منایا۔
ان کا کہنا تھا کہ مربوط پالیسی چیمبر آف کامرس کو اعتماد میں لے کر بنائی جاتی ہے۔ پالیسی بنانے میں نیب کا کبھی حصہ تھا رہا نہ آئندہ ہوگا۔ کسی بزنس مین کا کیس نیب دائرہ اختیار میں نہیں تو درخواست دیں۔ نیب احتساب کے شفاف عمل پر یقین رکھتا ہے۔ سازگار ماحول سے ملک میں سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ کسی شعبے میں آج تک بے جا مداخلت نہیں کی گئی۔
انہوں نے وضاحت کی کہ اصل بزنس مین اور ڈکیت میں واضح فرق ہوتا ہے۔ اصل بزنس مین کی طرف نیب کبھی آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا۔ اگر ڈکیت ہے تو نیب قانون کے مطابق کیس دیکھتا ہے۔ نیب کا حصار تو یہاں ختم ہو جائے گا، مگر اللہ کو بھی جواب دہ ہیں۔
چیئرمین نیب جاوید اقبال نے کہا کہ ان لوگوں کے پیسے واپس کرا رہے ہیں جن کے پاس کھانے کیلئے روٹی نہیں ہے۔ ایسے لوگوں کو لوٹا گیا جنہوں نے اپنی جمع پونجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو جمع کرائی۔ ایک شخص نے ہاؤسنگ سوسائٹی کے نام پر پیسے لوٹے، پوچھنے پر جواب ملا جگہ تو ابھی خریدی نہیں، آپ خرید کر دیں۔ اب وہ شخص ابتدائی طور پر ایک ارب دینے پر رضامند ہو گیا ہے۔
جاوید اقبال نے واضح کیا کہ بدعنوانی کو دیکھ کر نیب آنکھیں بند نہیں کرسکتا۔ اگر نیب نے کسی کیخلاف غلط کیس دائر کیا ہے تو عدالت جائیں۔عدالت ثبوت کی بنیاد پر 2 پیشیوں میں کیس کا فیصلہ کر دے گی۔ نیب بھی جواب دہ ہے، یہ نہ سمجھا جائے کہ نیب جواب دہ نہیں ہے۔ نیب کیخلاف مذموم پروپیگنڈا جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دلبرداشتہ نہیں ہوئے، اپنا کام اطمینان سے کر رہے ہیں۔ کوئی دھمکی، کوئی بلیک میلنگ راستے میں رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ہمارا کام عام آدمی کا تحفظ کرنا ہے۔ عام آدمی کی شکایت کا 60 سے 70 فیصد ازالہ ہوا ہے۔ ایک صوبے میں گندم کی خوردبرد 15 ارب کے درمیان تھی۔ صوبے سے پوچھا گیا کہ وہ 15 ارب روپے کی گندم کہاں گئی؟ صوبے سے جواب آیا کچھ گندم چوہے بھی کھا جاتے ہیں۔ جب چند موٹے چوہے پکڑے تو 10 سے 15 ارب کی رقم واپس آ گئی۔
چیئرمین نیب نے کہا کہ تاثر دیا جا رہا ہے نیب کے خوف سے کچھ تاجر ملک چھوڑ گئے۔ ایک تاجر بھی نیب کی وجہ سے ملک چھوڑ گیا ہے تو گھر چلا جاؤں گا۔ ملک میں خوف کی کوئی فضا نہیں ہے۔ بہتر مستقبل اور اپنی خوشی کی خاطر تاجر گیا تو الگ بات ہے۔