واشنگٹن :امریکی اخبار نے کہا ہے کہ خراب تعلقات، کشیدگی اور الزام تراشی کے باوجود دونوں ملک ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوران خاموش فوجی اور سفارتی رابطوں کے ذریعے چیزوں کو جزوی طور پر درست کر دیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں فریق یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان دونوں کے درمیان اختلافات کی نوعیت ایسی ہے جن پر سمجھوتہ یا مصالحت نہیں ہو سکتی لیکن اس کے باوجود دونوں ایک دوسرے سے مکمل علیحدگی کے متحمل نہیں ہو سکتے۔
واشنگٹن پوسٹ نے لکھا ہے کہ دونوں ملکوں نے کئی عشروں تک اپنے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کی کھٹن فضا قائم رکھی ہے جس کا آغاز افغانستان میں روس کی مداخلت سے ہوا تھا اور بعد ازاں دونوں ملکوں نے مل کر افغانستان میں اسلامی دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے تعاون جاری رکھا۔ لیکن حالیہ دنوں میں صدر ٹرمپ کی ٹویٹ نے اندر کی حقیقت کو اجاگر کر دیا۔ جس کا لب لباب یہ ہے کہ اسلام آباد اور واشنگٹن خطے کو درپیش خطرات اپنی اپنی نظر سے دیکھتے ہیں جو ایک دوسرے کے برعکس ہے۔
اسلام آباد بھارت کو اپنے دروازے پر ایک بھیانک خطرے کے طور پر دیکھتا ہے جب کہ واشنگٹن کی نظر میں وہ ایک ابھرتا ہوا جمہوری شراکت دار اور اسٹریٹیجک اتحادی ہے۔ ایک کے نزدیک افغانستان بھارت کا اثرورسوخ روکنے کے لیے ایک موثر پلیٹ فارم ہے جب کہ دوسرا فریق اسے ایک جنگی زون اور مغرب کو اسلامک گروپس کے خطرے سے بچانے کے ایک امکانی قلعے کے طور پر دیکھتا ہے۔