لاہور(محمد اکر م سے) اس وقت دنیا بھر میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی تعداد اربوں میں ہے ۔لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ ڈارک اور ڈیپ ویب کا حجم عام ورلڈ وائیڈ ویب (www) سے پانچ سو گنا زیاد ہے۔
جی ہاں جو ورلڈ وائیڈ ویب ہم استعمال کرتے ہیں وہ محض چند فیصد ہی بنتی ہے ، اس کو سمندر میں موجود ایک آئس برگ سے تشبیعہ دی جاسکتی ہے ، جس سے آپ کو بہتر انداز میں ورلڈ وائیڈ ویب ، ڈیپ ویب اور ڈارک ویب کے بارے میں پتہ چلے گا۔جس ویب کو ہم استعمال کرتے ہیں اس کو آئس برگ کے اوپری حصے سے تشبیع دی جاسکتی ہے کیونکہ ہم ویب کا صرف یہ ہی حصہ استعمال کرتےہیں ۔ جبکہ اس کے بعد پانی کے اندر جو حصہ ہوتاہے وہ ڈیپ ویب اور ڈارک ویب پر مشتمل ہوتاہے جس تک ہماری عام طور پر رسائی ہوتی ہی نہیں ۔
ڈیپ ویب
ڈیپ ویب دراصل وہ آن لائن سروسز ہیں جن تک عام افراد کی رسائی نہیں ہوتی ، انہیں کوئی سرچ انجن بھی انڈیکس نہیں کرتا۔ گوگل جیسے سرچ انجن پر بھی تلاش کرنے پر اس کا کوئی ربط نہیں ملتا۔ڈیب ویب سائٹ کے لیے آن لائن سرچ کے دوران مختف آپشنز کو ٹک کرنا پڑتا ہے ، ہو سکتاہے یہ کیپچا (captcha) کی صورت میں ہو۔چونکہ عام سرچ انجن ایسا نہیں کرتے اسلیے اس طریقے سے سرچ کیے گئے ڈیٹا کو کوئی عام سرچ انجن تلاش نہیں کر سکتا ۔اس وقت دنیا بھر لاکھوں کروڑوں ویب سائٹس ایسی ہیں جن پر بے شمار خفیہ سروسز چل رہی ہیں ۔
ڈارک ویب
ڈارک ویب بھی دراصل ڈیپ ویب کا حصہ ہے لیکن حجم کے مقابلے میں یہ ڈیپ ویب سے کم ہے اس کی ایک وجہ بھی یہ ہے کہ اس کو استعمال کرنے والے خطرناک ترین کام سرانجام دیتے ہیں ، 2002میں امریکی ماہرین نے the onion router ینعنی ٹی او آر کا استعمال شروع کیاجس کا مقصد ڈیٹا کو پروٹیکٹ کرنا تھا ۔ اس طریقہ کار کے تحت ڈیٹا بھیجنے والے براہ راست رابطے کی بجائے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے رائوٹرز کی مدد سے منزل مقصود تک پہنچایا جاتاہے ۔اور اس دوران اس کی انکرپشن بھی ہوتی ہے ۔یوں سمجھ لیں جیسے پیاز کے پتلے چھلکوں کی ایک کے اوپر ایک تہہ لگائی جاتی ہے ،یہ نظام تو دراصل فائدے کے لیے بنا یا گیا تھا لیکن اس کو خطرناک کام کرنے والؤں نے اپنا لیا ۔ ہزاروں افراد ان TOR ٹی اوآر کو استعمال کرکے اپنے مقاصد حاصل کرنے لگے ۔کیونکہ ایسے طریقے استعمال کرنے والوں تک پہنچنا ناممکن تو نہیں مگر مشکل ترین ہو جاتاہے ۔
ڈارک ویب سائٹس پر منشیات کی خریدو فروخت ،اغواہ ، اجرتی قاتل ، جعلی پاسپورٹ ، کریڈٹ کارڈز کی چوری اور چوری شدہ کریڈٹ کارڈز کا استعمال ،ان تک پہنچنے کے لیے ,۔com یا ۔net نہیں ۔onion استعمال ہوتاہے ۔ اور اس سے پہلے اس کا مشکل ترین ایڈریس بھی لکھا جاتاہے ۔
قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسے افراد کو نہیں پکڑ سکتے جو اس کا معمولی استعمال بھی جانتے ہیں کیونکہ ایسے افراد صرف چند منٹوں میں دنیا میں کہیں بھی بیٹھ کر اپنی ڈارک ویب آن کر سکتے ہیں اور اسکی کسی کو کانوں کان خبر بھی نہیں ہو سکتی ہے ۔ ان ویب سائٹ میں صارف کی آن لائن شناخت بھی ناممکن ہی ہو جاتی ہے ۔ان ویب سائٹس کا صرف اس وقت ہی پتہ چلتا ہے جب ان کی وجہ سے مختلف جرائم عام ہوتے ہیں ۔
رلڈ وائیڈ ویب
6 اگست 1991 میں ورلڈ وائیڈ ویب کا آغاز ہو ا جس نے دنیا ہی بدل کر رکھ دی ، اور دنیا کو ایک گوبل ویلج بنانے کی طرف ایک اہم قدم رکھ دیا ۔