غزہ: فلسطینی قیدی نزار التمیمی نے امتیازی درجے کے ساتھ گریجویشن کی ڈگری پولیٹیکل سائنس کے مضمون میں اعلی ترین نمبروں سے حاصل کر لی۔ نزار نے ساڑھے تین سال قبل اسرائیلی جیل سے رہائی کے فوری بعد اردن کی یونی ورسٹی میں داخلہ لے لیا تھا۔
نزار التمیمی نے تقریبا اپنی آدھی زندگی اسرائیلی جیلوں میں گزار دی۔ وہ قیدیوں کے تبادلے کے ایک معاہدے کے تحت 20 برس بعد رہا کیا گیا جس کے بعد اس نے معمول کی زندگی کی طرف واپسی کا سفر شروع کیا اور اپنے ان خوابوں کو حقیقت کا روپ دینے کا عزم کیا جن کو قابض اسرائیلی حکام کی جانب سے قید نے پورا ہونے سے روک دیا تھا۔
نزار نے بتایا کہ " مطالعہ میرے روزانہ کے معمولات کا بنیادی حصہ ہوتا تھا۔ میں مختلف موضوعات پر 6 سے 8 گھنٹے مطالعہ کرتا تھا۔ بعض مرتبہ میں ہر چھ ماہ میں مختلف موضوعات پر 35 کتابیں پڑھ لیا کرتا تھا۔ ان موضوعات میں سیاست ، ادب ، فلسفہ ، مذہب ، تاریخ اور دیگر شامل ہیں۔
فلسطینی قیدیوں نے مختلف وقتوں میں اسرائیلی حکام کو مجبور کر دیا کہ وہ جیلوں میں کتابوں کے آنے کی اجازت دیں۔ اس طرح ہر قید خانے میں ایک عمومی کتب خانہ قائم ہو گیا جہاں سیکڑوں کتابیں دستیاب ہوتی تھیں۔