بیجنگ: عالمی ادارہ صحت نے چین میں برڈ فلو سے 9 ہلاکتوں کے بعد تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دیگر ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک میں ہونے والی ہلاکتوں اور کیسز فوری طور پر رپورٹ کریں۔
چین کے شمالی صوبے ہینان، جنوبی گوانگ ڈونگ اور مرکزی ہیونان کے طبی مراکز سے اب تک برڈ فلو وائرس سے 9 اموات کی تصدیق ہوچکی ہے۔ ان میں سب سے تازہ واقعہ گزشتہ روز ہینان میں پیش آیا جہاں ایک ہی ہوٹل میں کام کرنے والے دو ملازم برڈ فلو سے ہلاک ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق چین میں برڈ فلو کی وبا مارچ 2013 میں پہلی بار مشاہدے میں آئی تھی جس میں اتار چڑھاؤ نوٹ کیا جاتا رہا تھا اور تب سے 2017 کی ابتداء تک ایک ہزار افراد برڈ فلو میں مبتلا ہوئے جن میں مرنے والوں کی شرح 38.5 فیصد تھی یعنی صرف چین میں اس پورے عرصے کے دوران برڈ فلو سے 385 کے لگ بھگ ہلاکتیں ہوئیں جو ایک تشویشناک امر ہے۔
چین میں برڈ فلو کی حالیہ وبا کا باعث بننے والا وائرس ایچ سیون این نائن (H7N9) ہے جو سانس کی شدید بیماری پیدا کرتا ہے جبکہ سردیوں میں اس کی شدت بڑھ کر جان لیوا بھی ہوسکتی ہے۔
چین میں اس نئی وبا سے اب تک کئی بڑے شہروں میں برڈ فلو کے واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں شنگھائی، ہانگ کانگ اور ژنہوا وغیرہ شامل ہیں۔ گزشتہ برس جون میں ہانگ کانگ میں ہزاروں مرغیوں کو تلف کیا گیا تھا جب کہ پورے چین میں اس کا خوف مزید کئی لاکھ مرغیوں کی جان لے گیا تھا۔
ڈاکٹروں کے مطابق ایچ سیون این نائن ان کے لیے پریشان کن ہے کیونکہ اس سے متاثرہ مرغیاں مرتیں نہیں اور بہت تیزی سے یہ وائرس انسانوں تک منتقل ہوتا ہے ۔ عالمی ادارہ صحت کی ڈائریکٹر، مارگریٹ چین کے مطابق چین میں فلو کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے اور انہوں نے فوری طور پر تمام ممالک سے برڈ فلو کے واقعات پر کڑی نظر رکھنے کو کہا ہے۔