پاناما کیس، حسین نواز کی طرف سے والد کو دیئے گئے تحائف کی تفصیلات طلب

پاناما کیس، حسین نواز کی طرف سے والد کو دیئے گئے تحائف کی تفصیلات طلب

اسلام آباد: پاناما لیکس سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران وکیل شاہد حامد کا کہنا تھا کہ مریم نواز ہر سال گھریلو اخراجات میں اپنا حصہ ڈالتی ہیں۔ زرعی زمین سے حاصل آمدن مریم کی اپنی آمدن ہے اگر مریم صفدر اِنکم ٹیکس ریٹرن فائل کر رہی ہے تو زیر کفالت کا معاملہ کیسے ہو سکتا ہے۔ جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ نے بتانا ہے مریم کے پاس تحفوں کے علاوہ بھی ذرائع آمدن ہیں جبکہ والد بطور تحفہ رقم سے بیٹی کیلئے زمین خریدتا ہے پھر بیٹی یہ رقم باپ کو واپس کر دیتی ہے جبکہ کچھ رقم بیرون ملک سے آئی۔

جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے رقم کی منتقلی، تحائف کی آمد اور جائیداد کی خریداری کی تاریخیں دیکھنی ہیں کیونکہ تاریخیں بہت اہم ہیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے سوال کیا کہ مریم  نواز کو بی ایم ڈبلیو کی فروخت پر اتنا منافع کیسے ہوا؟۔ آپ کہہ رہے ہیں نئی گاڑی کی خریداری کیلئے پرانی گاڑی مجوزہ قیمت پر بیچ دی؟۔ شاہد حامد نے جواب دیا کہ 2011 میں نئی گاڑی خریدی، پرانی بی ایم ڈبلیو کی قیمت 2 کروڑ 80 لاکھ لگائی۔

شاہد حامد نے عدالت کو مزید بتایا کہ وہ وزیر اعظم کو بچوں سے ملنے والے تحائف کا گوشوارہ کل جمع کروا دیں گے جبکہ اسحاق ڈار کی طرف سے دلائل بھی کل دیں گے۔ جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ تحائف کے تبادلے سے کوئی زیرکفالت نہیں ہوتا کیونکہ والد بھی تحائف لیتا رہا تاہم جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ زیر کفالت کے معاملے کو اِنکم اور اخراجات کے پیمانے پر جانچا جا سکتا ہے۔ وکیل وزیراعظم نے موقف پیش کیا کہ انکے موکل کی جانب سے ویلتھ اسٹیٹمنٹ اور اِنکم ٹیکس گوشواروں میں نہ بتا کر کوئی غلط بیانی نہیں کی گئی۔