اسلام آباد: پاناما کیس کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی بنچ کر رہا ہے۔ پاناما کیس میں مریم نواز کے وکیل شاہد حامد نے اپنی موکلہ کے ٹی وی انٹرویو کا ٹرانسکرپٹ عدالت میں پیش کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مریم نواز کے نام پاکستان میں 148 کنال زرعی اراضی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ دو ہزار گیارہ کے ٹیکس فارم میں مریم نواز کو زیر کفالت دکھایا گیا ہے۔
شاہد حامد نے جواب دیا کہ اگر کوئی شادی شدہ خاتون والدین کے ساتھ رہے تو وہ زیر کفالت کے دائرے میں آئے گی لیکن زیر کفالت کی کوئی خاص تعریف نہیں اس میں بزرگ اور بیروزگار افراد کو شامل کیا جا سکتا ہے۔ زیر کفالت کی تعریف میں بیوی اور نابالغ بچے بھی آتے ہیں اور زیر کفالت کے معاملے پر انکم ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سوال اٹھایا کہ اگر مشترکہ خاندانی کاروبار ہو اور بچے بڑے ہو چکے ہوں تو کیا صورتحال ہو گی؟۔
ان کا کہنا تھا کہ کاروباری خاندان میں مضبوط آدمی ایک ہوتا ہے اور وہ مضبوط شخص ہی پورے خاندان کو چلاتا ہے۔ انہوں نے ایڈووکیٹ شاہد حامد کو مخاطب کر کے کہا کہ کیا ہم پورے خاندان کو بلا سکتے ہیں جو اس مضبوط شخص کے زیر کفالت ہیں؟۔ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ نیب قانون میں بھی زیرکفالت کی تعریف نہیں کی گئی جبکہ جسٹس عظمت سعید نے سوال اٹھایا ہے کہ اپنی اہلیہ بچوں کے نام پر جائداد رکھیں تو کیا وہ بے نامی ہو گی۔