نیویارک : امریکن اکیڈمی آف ڈرمیٹالوجی نے خبردار کیا ہے کہ سرد و خشک موسم میں ہونٹوں کو نرم اور نم رکھنے والی کریموں (لپ بام وغیرہ) سے جلن بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ اگرچہ اس طرح کی کریمیں، پیٹرولیم جیلی، لپ بام اور چیپ اسٹک لگانے سے ہونٹوں کی قدرتی نمی محفوظ رہتی ہے اور ہونٹ موسمی اثرات سے محفوظ بھی رہتے ہیں لیکن کچھ لوگوں کو ہونٹوں میں جلن اور چبھن کی شکایت بھی ہوسکتی ہے۔
ماہرین نے ان کریموں وغیرہ میں شامل ایسے تین اجزاء کی بطورِ خاص نشاندہی کی ہے جو ہونٹوں میں جلن پیدا کرسکتے ہیں۔ مصنوعی خوشبو: لپ بام اور چیپ اسٹک میں خوشبو کی غرض سے کچھ مصنوعی مرکبات بھی شامل کردیئے جاتے ہیں مگر کچھ لوگوں کو ان سے الرجی بھی ہوتی ہے۔ ایسے ہی مرکبات کی ایک قسم ’’سنامیٹس‘‘ کہلاتی ہے جو دارچینی سے تعلق رکھتے ہیں اور جنہیں اپنی خوشبو اور دھوپ سے بچانے والی خصوصیات کی بناء پر شامل کیا جاتا ہے لیکن مختلف سائنسی مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ ہونٹوں میں جلن پیدا کرنے کے معاملے میں ان ہی سنامیٹس کا سب سے زیادہ ہاتھ ہوتا ہے۔
فینول یا مینتھول: فوری ٹھنڈک اور پودینے جیسی خوشبو کا احساس پیدا کرنے والے ان مرکبات سے حاصل ہونے والا سکون صرف وقتی ہوتا ہے۔ امریکن اکیڈمی آف ڈرمیٹولوجی نے خبردار کیا ہے کہ ایسی لپ بام/ چیپ اسٹک استعمال نہ کی جائے جس میں فینول یا مینتھول شامل ہوں کیونکہ ان سے صرف جلن ہی پیدا نہیں ہوتی بلکہ انہیں مسلسل استعمال کرنے کے نتیجے میں ہونٹ زیادہ حساس بھی ہوسکتے ہیں اور دوسری چیزوں سے زیادہ جلدی متاثر بھی ہوسکتے ہیں۔
وٹامن ای: اگرچہ اس کے بارے میں ماہرین 2 متضاد آراء کا شکار ہیں کیونکہ وٹامن ’ای‘ کے استعمال پر طویل عرصے تک کیے گئے ایک مطالعے میں اس سے ہونٹوں پر الرجی کے واقعات بہت کم دیکھنے میں آئے لیکن پھر بھی امریکن اکیڈمی آف ڈرمیٹولوجی کا کہنا ہے کہ ایسی تمام کریمیں یا لپ بام/ چیپ اسٹک استعمال کرنے میں احتیاط برتنی چاہیے جن میں مصنوعی ذرائع سے حاصل کردہ وٹامن ای شامل ہو۔ ان کے برعکس شہد کی مکھی کے چھتے سے حاصل کیا گیا موم بہتر ہے کیونکہ اس میں ایسی کوئی چیز نہیں ہوتی جو ہونٹوں میں جلن، چبھن یا الرجی کا باعث بنے۔