قیدیوں کے تبادلے کا نیا معاہدہ طے ، جنگ بندی برقرار، اسرائیل 620 فلسطینیوں کو رہا کرنے کےلیے تیار

قیدیوں کے تبادلے کا نیا معاہدہ طے ، جنگ بندی برقرار، اسرائیل 620 فلسطینیوں کو رہا کرنے کےلیے تیار

غزہ : غزہ میں جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں دونوں طرف کے قیدیوں اور مغویوں کی رہائی اور یرغمالیوں کی لاشوں کے تبادلے سے متعلق معاہدے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ اس معاہدے کے بعد جنگ بندی جاری رکھی جائے گی۔

حماس کے مطابق، انہوں نے 600 سے زائد فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے پر ثالثوں کے ساتھ اتفاق کیا ہے، جنہیں اسرائیل نے حالیہ دنوں میں حراست میں لیا تھا۔ ان قیدیوں کی جلد رہائی متوقع ہے، اور اسرائیل مزید فلسطینی خواتین اور بچوں کو بھی رہا کرے گا۔

اسرائیلی اور امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حماس 4 اسرائیلی مغویوں کی لاشیں مصر کے ذریعے اسرائیل کے حوالے کرے گا۔ اسرائیلی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یرغمالیوں کی لاشوں کی واپسی اور قیدیوں کی رہائی آج یا کل متوقع ہے، تاہم 8 مارچ تک اگر مزید یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا، تو جنگ بندی ختم ہو جائے گی۔

اس سے قبل اسرائیل نے حماس کو تین آپشنز دیے تھے، جنہیں حماس نے مسترد کرتے ہوئے مسلح مزاحمت جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔ ان آپشنز میں جنگ بندی میں توسیع اور حماس کی مکمل تحلیل شامل تھے، لیکن حماس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کرتے ہوئے غزہ کی حکمرانی چھوڑنے پر آمادگی ظاہر کی۔

حماس کے سینئر رہنما باسم نعیم نے ایک انٹرویو میں کہا کہ حماس فلسطینی قومی مزاحمتی تحریک ہے جس کا مقصد قبضے کا خاتمہ، فلسطینی ریاست کا قیام اور حق خودارادیت کا حصول ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حماس سیاسی، سفارتی اور مسلح مزاحمت جاری رکھے گی، تاہم روزمرہ کے حکومتی امور جیسے تعلیم، صحت، پولیس اور سرحدی کنٹرول فلسطینی قیادت کے حوالے کرنے کے لیے آمادہ  ہیں۔

مصنف کے بارے میں