اسلام آباد : سنی اتحاد کونسل کے نو منتخب رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ شوکاز نوٹس جاری کر کے بیرسٹر گوہر پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ہے۔
نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا کہ شوکاز نوٹس کا بیرسٹر گوہر سے ناراضگی کا کوئی تعلق نہیں تھا ، شوکاز نوٹس کا مقصد ایک ایشو بنانا تھا ،نوٹس کے بجائے مجھے فون کر کے معافی مانگنے کا کہا جا سکتا تھا۔ انہوں نے پہلے شوکاز نوٹس میڈیا کو جاری کیا ، پھر بیرسٹر گوہر پر ملبہ ڈالنے کی کوشش کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ میرانام بھی لیڈرآف دی اپوزیشن کے حوالے سے سامنے آ رہا ہے۔ عمر ایوب خود اپوزیشن لیڈر بننا چاہتے ہیں اس لیے مجھے نوٹس بھیجا۔ میں کچھ لوگوں کو شائد پسند نہیں ، اس وقت ہماری ترجیحات کچھ اور ہونی چاہیے ، شائد میری ذات کو متنازعہ کرنے کیلئے یہ سب کچھ کیا گیا۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی دیکھیں گے کہ کس کی پرفارمنس اچھی ہو گی ، پی ٹی آئی کے ورکرز اور عمائدین نے میرا نام اپوزیشن لیڈر کیلئے دیا ہے ، میں کسی چیز پر حق نہیں جتا سکتا ، دیگر بھی حق نہیں جتا سکتے مگر مجھے ریس سے آوٹ کرنا مناسب نہیں ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ شوکاز نوٹس میرے لیے اپوزیشن لیڈر بننے کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرنا تھی ، ہر پارٹی میں کھینچا تانی ہوتی ہے ہماری پارٹی میں بھی ہے ، پارٹی ورکز ، لیڈرز اور منتخب ایم این ایز میری خدمات کو مان رہے ہیں۔
ان لوگوں نے نہ جیل دیکھی اور نہ کوئی تکالیف دیکھی ہیں ، بیرسٹر گوہر کے پاس اس لیے گیا تھا کہ تکبر کے تاثر کو زائل کرنا ہے ، اگر وہ ناراض ہونگے تو میں آدھی رات کو بھی ان کے پاس جاوں گا۔
انکا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر ایک پیاری شخصیت ہیں میں نے ان کو سپورٹ کیا ہے ، میری شخصیت کے بارے میں بتانا کہ میں ضدی یا ہٹ دھرمی ہے تو یہ تاثر غلط ہے ۔
اگر بیرسٹر گوہر کی ذات کے علاوہ کسی اور کیلئے 10نوٹس بھی ہوتے میں جواب نہ دیتا ، ابھی بھی کسی اور کو چیئرمین شپ کیلئے لانے کی کوششیں جاری ہیں ، بیرسٹر گوہر سے میری کوئی لڑائی نہیں ہے۔
رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے ہمارا بلا واسطہ طریقے سے رابطہ ہوا تھا ، اسد قیصر اور خورشید شاہ کے درمیان بات ہوئی تھی ، پیپلز پارٹی کی خواہش تھی ، آصف زرداری اسد قیصر اور مجھ سے ملنا چاہتے تھے ، ملاقات کیلئے آصف زرداری نے رات 11بجے کا ٹائم دیا تھا ۔
ہمارا موقف حکومت سازی نہیں تھا بلکہ قانون کی حکمرانی تھا ، اپوزیشن لیڈر کیلئے سابق چیئرمین پی ٹی آئی جس کا نام لیں گے وہ قبول ہو گا ، بیرسٹر گوہر ہی ہمارے چیئرمین پی ٹی آئی ہوں گے۔