پشاور (عبدالقیوم آفریدی) ضلع خیبر کے رہائشی علاقوں میں کارخانوں کی بھر مار کے باعث علاقے میں مختلف بیماریاں پھیلنے لگیں، فیکٹریوں کے زہریلے دھویں اور گردو غبار سے علاقہ مکین شدید مشکلات سے دو چار ہیں، جمرود کے علاقوں جمال خیل خوڑ، تخت بیگ اور شاہ کس میں مختلف جگہوں پر سٹیل، فوم اورماربل سمیت بڑی تعداد میں دیگر کارخانے قائم کئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق شاہ کس کے رہائشی طاہر خان نے بتایا کہ ان کارخانوں سے زہریلا دھواں خارج ہوتا ہے جس کے باعث اکثر علاقہ مکین جلد، گلہ ،سینے اور پھیپھڑوں کے مختلف امراض میں مبتلا ہورہے ہیں ، انہوں نے کہاکہ حیات آباد انڈسٹریل سٹیٹ کے ساتھ ساتھ جمرود میں درجنوں کارخانے قائم ہیں جن میں زیادہ تر سٹیل کے کارخانے ہیں، ان کارخانوں سے زہریلا دھواں خارج ہوتاہے جو آس پاس کے مکینوں کے لئے بڑا خطرہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زہریلے دھویں کے اخراج سے نہ صرف انسانی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے بلکہ علاقے کے ماحول کو بھی آلودہ کر رہا ہے ، بنیادی طور پر کارخانے قائم کرنے کےلئے الگ جگہ ہوتی ہے لیکن ضلع خیبر کے کئی رہائشی علاقوں میں متعدد کارخانے قائم کئے گئے ہیں جن سے گرد و غبار اورزہریلا فضلہ خارج ہوتا ہے جس کیلئے کوئی مناسب انتظام نہیں ہے ۔
طاہر خان نے بتایا کہ کارخانوں کے باعث انسانی زندگی کو درپیش خطرات کے حوالے سے متعلقہ حکام کا آگاہ کیا گیا ہے لیکن ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی ، جمرود کے علاقہ مکینوں نے گزشتہ سال پولیو مہم سے بائیکاٹ کرکے موقف اختیار کیا تھا کہ جب تک ان زہریلے مواد کا مناسب بندوبست نہیں کیا جاتا تب تک بچوں کو انسداد پولیو کے قطرے نہیں پلائے جائیں گے جس پر ضلعی انتظامیہ سمیت دیگر حکام نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جلد اس کا مناسب انتظام کیا جائےگا لیکن تاحال مسئلہ جوں کا توں ہے۔
شاہ کس 3ویلج کونسل کے چیئرمین اور جمرود تحصیل کے ممبر میاں جان آفریدی کا کہناتھاکہ شاہ کس کے علاقے میں چھوٹے بڑے 50سے زائد کارخانے قائم ہیں جن میں کرش پلانٹ، سٹیل ملز، اسفالٹ اور برف کے کارخانے شامل ہیں، ان میں بیشتر کارخانے آبادی کے عین وسط میں قائم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گرد و غبار اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ کپڑ ے سکھانے کےلئے تار پر رکھے جاتے ہیں جس پر گرد غبار پڑنے سے دوبارہ دھوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقہ مکین خارش، دمہ سمیت دیگر امراض میں مبتلا ہوگئے ہیں، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ضلعی انتظامیہ ان کارخانوں کو دوسری جگہ منتقل کرے یا مالکان کو پابندی بنایا جائے کہ اس میں مخصوص فلٹرز نصب کرے تاکہ ان سے نکلنا والا خطرناک دھویں کے مضر اثرار سے بچا جاسکے۔
اس حوالے سے ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر خیبرکو فون پر رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تاہم انہوں نے فون نہیں اٹھایا البتہ بعد میں ضلعی انتظامیہ خیبر کے ایک افسر نے بتایاکہ انہیں اس بات کا احساس ہے اور شکایات ملنے پر درجنوں کارخانوں کو سیل کر دیا گیا ہے جبکہ کئی ایک کارخانہ مالکان کو وارننگ بھی جاری کرچکے ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں کے خلاف کارخانوں مالکان کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں ،حال ہی میں باڑہ اور شاہ کس میں مختلف علاقوں میں قائم متعددکارخانے سیل کئے گئے ہیں جنہوں نے خلاف ورزی کی تھی اور ماحول کو آلودہ کرنے کے باعث بنتے تھے۔