سرکاری ہسپتالوں میں ناکامی اور فلاحی ہسپتالوں کی کامیابی کی اصل وجہ کیاہے ؟نیو نیوز کے پروگرام جی سرکار میں انڈس ہسپتال کے گلوبلی ڈائریکٹر پرویز احمد نے بتا یا کہ انڈس اسپتال ایک موومنٹ کا نام ہے جس کا آغاز 2007 میں ہوا،ڈاکٹر عبدالباری خان اس کے بانی ہیں اور اب ان ہسپتالوں میں بلا تفریق سب کا علاج ہو تا ہے ۔
انہوں نے بتایا کراچی سے اس کا اسپتال کا آعاز ہوا،جہاں ڈائیلسز اور دل اور دیگر پچیدہ امراض کا علاج ہوتا ہے، جہاں پر نہ کوئی کیش کاؤنٹر اور نہ ہی کوئی پیپر ور ک ہے بلکہ سارا ریکارڈ آن لائن ہے،پورے ملک میں 13 اسپتال انڈس کے ہیں جہاں ماہانہ ساڑھے 4 لاکھ مریضوں کا علاج ہوتا ہے۔
پرویز احمد نے بتا یا کہ گورنمنٹ کے کچھ اسپتال ہم پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت چلا رہے ہیں، پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں سے ہے جہاں لوگ کھلے دل سے چیرٹی کرتے ہیں، لاہور میں اسپتال بنانے کا منصوبہ خواب تھا جو 3 سال کی قلیل مدت میں آپریشنل کیا، کمیونٹی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے مختلف آرگنائزیشن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، مینٹل ہیلتھ کے حوالے سے بھی کام جاری ہے ۔
جی سرکار پروگرام کے دوسرے مہمان نوجوان سنگر آصف علی ہاشمی کا کہنا تھا کہ میرا تعلق پٹیالہ گھرانے سے ہے، والدہ نعت خواں تھیں جس سے سیکھا اور وہی میری استاد ہیں، حال میں ہی ایک فلم کے لیے بھی گانا گایا،کمرشل گانے کا شوقین تھا جس کے لیے سیکھا، آئی ایس پی آر کے ساتھ ایک گانا کیا جو جلد ہی ریلیز ہو گا، مہدی حسن، نصرت فتح علی خان، ملکہ ترنم نور جہاں میرے روحانی استاد ہیں۔