104 سالہ تاریخ میں کیف کو 5 ویں جنگ کا سامنا 

10:03 PM, 26 Feb, 2022

نیوویب ڈیسک

کیف : یوکرائن کا دار الحکومت پہلی بار جنگ نہیں دیکھ رہا۔ 104 سال کی تاریخ میں پانچویں بار یوکرائن کے دارالحکومت کیف میں جنگ ہو رہی ہے ۔ کیف میں ہونے والی جنگوں میں لاکھوں فوجی اور عام شہری ہلاک ہوئے ہیں۔ 

نیو نیوز کے مطابق 1918 میں پانچ سے 8 جنوری تک روس کی ریڈ گارڈ فورسز اور کیف سٹی گیریژن کے درمیان جنگ ہوئی ۔ سینکڑوں ہلاکتوں کے بعد روس کو شکست ہوئی  جبکہ  اگلے سال ہی پھر جنگ ہوگئی اور 18 جنوری سے 5 فروری 1919 تک جاری رہنے والی جنگ روس کی ریڈ آرمی اور یوکرائن کی پیپلز ری پبلک کے درمیان ہوئی۔ اس میں سینکڑوں ہلاکتیں ہوئیں اور روس نے کیف پر قبضہ کرلیا۔ 

دوسری جنگ عظیم کے دوران 1941 میں جرمنی اور سوویت یونین کے درمیان کیف میں جنگ ہوئی جرمنی کے 13 ہزار فوجی ہلاک ہوئے جبکہ سینکڑوں روسی فوجیوں بھی مارے گئے جنگ کا رزلٹ جرمنی کی فتح کی صورت میں نکلا ۔ 

دو سال بعد 3 سے 13 نومبر 1943 تک سوویت یونین اور چیکوسلواکیہ نے مشترکہ طور پر کیف کو چھڑوانے کے لیے جرمنی کی فوج پر حملہ کردیا۔ روس اور سلواکیہ کے 28 ہزار سے زائد جبکہ جرمنی کے 7 ہزار فوجی ہلاک ہوئے۔ روس نے دوبارہ قبضہ چھڑالیا۔ 

نوے کی دہائی میں جب سوویت یونین کا عروج ڈگمگانے لگا تو یوکرین ان پہلے ممالک میں سے تھا جس نے 16 جولائی 1990 کو یونین سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ تقریباً ایک سال بعد 24 اگست 1991 کو یوکرین نے خودمختاری اور مکمل آزادی کا اعلان بھی کر دیا۔

یوکرین نے آزادی تو حاصل کرلی لیکن وہاں موجود 17 فیصد روسی النسل آبادی سمیت روس کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے دیگر پریشر گروپس اور مغرب کی حمایت کرنے والے گروہوں میں تنازعات کا آغاز ہو گیا۔

اسی عرصے میں روس اور امریکا کے درمیان سرد جنگ بھی جاری رہی۔ روس کو یورپ میں قابو کرنے کے لیے امریکا نے نیٹو کے ساتھ مل کر لیتھیوانیا، پولینڈ اور رومانیا میں فوج رکھ لی اور ہتھیار نصب کر دیے۔ ان میں سے  تین ممالک کی سرحدیں یوکرائن سے جڑی ہوئی ہیں۔

2014 آنے تک یوکرائن کی سرحد کے ساتھ صرف بیلاروس ایک ایسا ملک تھا جس کے تعلقات روس کے ساتھ مثالی تھے۔ 2014 روس اور یوکرائن تنازع کا عروج تھا۔

  

2014 میں یوکرائن کے صدر وکٹر ینوکووچ تھے جن کا جھکاؤ روس کی طرف تھا۔ انہوں نے روس کی حمایت حاصل کرنے کے لیے یورپی یونین سے منسلک ہونے کا معاہدہ مسترد کر دیا جس کے بعد بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہوگئے۔

 احتجاجی لہر کے نتیجے میں وکٹوریا نوکووچ کو اقتدار چھوڑنا پڑا۔ اسی دوران یوکرائن کے مشرقی علاقوں سے روس کی سرحد پر مامور سکیورٹی افواج پر حملے ہوئے۔ اسے بنیاد بنا کر روس نے کریمیا پر چڑھائی کر دی جو تب سے روس کے کنٹرول میں ہے۔

  

یوکرائن نے اب دوبارہ نیٹو سے اتحاد کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کی روس نے مخالفت کی اور کہا کہ یہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے جس پر روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے 24 فروری کو یوکرائن پر حملہ کردیا۔ روسی فوجیں کیف میں داخل ہوچکی ہیں اور گلیوں میں لڑائی جاری ہے۔ 

104 سالہ تاریخ میں کیف میں ہونے والی یہ 5 ویں جنگ ہے ۔ ان جنگوں میں لاکھوں افراد ہلاک ہوگئے ہیں ۔ 

مزیدخبریں