پاکستان اور قطرکے درمیان دس سال کے لئے ایل این جی کا معائدہ طے پاگیا ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایل این جی کے نئے معاہدے کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم ندیم بابر نے کہا کہ 'یہ 10 سال کا معاہدہ ہے جس میں چار سال بعد قیمت کی تجدید ہوسکتی ہے اور یہ 10.2 فیصد پر ہے جو پرانے معاہدے سے 31 فیصد سستی ہے جبکہ ہم دسمبر 2020 تک جو اسپاٹ میں ایل این جی خرید رہے تھے وہ اوسطاً 11.90 فیصد پر مل رہی تھی۔'
ندیم بابر نے کہا کہ اس وقت جو معاہدہ چل رہا ہے وہ 15 سال کا ہے جس میں 10 سال کے لیے قیمت فکس تھی، 10 سال بعد قیمت کے حوالے سے بات چیت ہوسکتی تھی۔'
انہوں نے کہا کہ آئندہ سال جنوری سے نئے معاہدے کے تحت ہم جتنی ایل این جی لیں گے اگر یہ پرانی قیمت پر لی جائے تو سالانہ 31 کروڑ 60 لاکھ ڈالر زیادہ دینے پڑے گے، جبکہ 10 سال میں 3 ارب ڈالر سے زائد کا فرق آئے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرانے معاہدے کے تحت حکومت پاکستان نے قطر کو 17 کروڑ ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) دیا ہوا ہے، تاہم نئے معاہدے کے تحت صرف 8 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا لیٹر آف کریڈٹ دیا جائے گا۔
ندیم بابر نے بتایا کہ نئے معاہدے کے تحت ہم قطر سے ایل این جی کے ماہانہ اوسطاً 2 کارگو لینا شروع کریں گے اور تین سال کے عرصے میں یہ 4 کارگو تک چلا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ایل این جی کے ہمارے دو پرانے معاہدوں میں سے ایک کی دسمبر میں مدت پوری ہوچکی ہے جو 13.37 فیصد پر تھا، جبکہ اگلا معاہدہ تقریباً 14 ماہ بعد ختم ہوجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نئے معاہدے میں یہ بھی گنجائش رکھی ہے کہ اگر ہم رواں سال کے آخر میں سردیوں میں اضافی ایل این جی لینا چاہیں تو یہ بھی کر سکتے ہیں، جبکہ یہ سب سے کم قیمت پر معاہدہ ہوا ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ 'کم قیمت میں ایل این جی کے معاہدے کی کوششیں پونے دو سال قبل شروع کی گئی تھیں اور وزیر اعظم عمران خان کے پہلے دورہ قطر میں ان کے ہمراہ تھا۔