واشنگٹن: امریکا نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان گزشتہ روز ہونے والے فائر بندی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر اور دیگر تصفیہ طلب امور پر براہ راست بات چیت کی حمایت کرتے ہیں۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ جین ساکی کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکا کا اہم شراکت دار ہے، ہمارے بیشتر مفادات مشترک ہیں۔ افغانستان میں قیام امن سے متعلق پاکستان کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور بھارت کے ڈی جی ایم اوز کے درمیان اہم رابطہ ہوا تھا جس میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے پر عمل کرنے پر تفصیلی گفتگو کی گئی تھی۔
پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل بابر افتخار نے اس اہم پیشرفت بارے میڈیا کو بتاتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ 2003ء میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے معاہدے پر فوری عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اس معاہدے پر اتفاق رائے سے عمل پیرا ہوا جائے گا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کے درمیان یہ رابطہ 1987ء سے جاری ہے لیکن 2014ء میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کی خلاف ورزیوں میں اچانک اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔
میجر جنرل بابر افتخار نے دونوں ملکوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے بارے میں نجی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر اگر کوئی مسئلہ درپیش ہوا تو اسے مقامی کمانڈرز حل کرینگے۔ براہ راست کسی پوسٹ کو سیز فائر کے دوران نشانہ نہیں بنایا جائے گا اور یہ کہ نئی دفاعی تعمیرات پانچ سو میٹرز کے اندر تعمیر نہیں کی جا سکیں گئی۔