نیویارک: پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت کے اقدامات سے جنوبی ایشیائی خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہیں جس سے بین الاقوامی امن وسلامتی بھی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ صورتحال قابو سے باہر جا سکتی ہے۔
ترک ٹیلی ویژن کے پروگرام ”نیوز میکر“ میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان نے بھارت کو مذاکرات کی دعوت دی ہے تاکہ امن و امان کو بحال کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ پاکستانی قیادت نے 14 فروری کے واقعہ کی تحقیقات کی بھی پیشکش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا جواب الزامات یا بحث مباحثہ نہیں بلکہ مذاکرات ہی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان نے حملہ میں کسی بھی حوالے سے ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی ہے اور وزیرا عظم نے وعدہ کیا ہے کہ اگر قابل عمل شہادت موجود ہو تو کارروائی کی جائے گی۔
پاکسانی سفیر نے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ کون سا ملک امن چاہتا ہے اور کون تنازعہ کشمیر کے پر امن اور مذاکرات کے ذریعے حل کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کی بنیادی وجہ کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی مسلسل نفی ہے۔ ملیحہ لودھی نے واضح کیا کہ ہم کئی دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں کہ بھارت جس کی لاٹھی اس کی بھینس کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور اس میں ناکام رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی مسلسل خلاف ورزی اور مقبوضہ وادی میں انسای حقوق کی پامالی سے صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ پاکستانی سفیر نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے اور موجودہ صورتحال کا ذمہ دار بھی وہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی ایشیاءکے امن و سلامتی کو خطرات درپیش ہیں بلکہ اس سے بین الاقوامی امن و سلامتی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اپنا کردار ادا کرے تا کہ صورتحال کو قابو سے باہر نہ ہونے دیا جائے۔ ایک سوال کے جواب میں جیش محمد اور دیگر گروپوں کے بارے میں انہوں نے کہاکہ پاکستان میں ان پر پابندی ہے اور ہمارا ملک دہشت گردی کے خلاف مسلسل کارروائیاں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان دہشت گردی سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے دہشت گردی سے بہت سے نقصانات اٹھائے ہیں کیونکہ یہ صورتحال ہم نے پیدا نہیں کی تھی لیکن اس کی وجوہات میں کئی علاقائی و بین الاقوامی عوامل شامل ہیں۔