اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ ٹیکس کی ادائیگی کو آمدنی اور اخراجات کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے تاکہ انسانی مداخلت کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے ریونیو اہداف کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور جدید دور میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ٹیکس بل کا مقصد نان ڈکلیئریشن، انڈر ڈکلیئریشن اور طرز زندگی کو ٹیکس سے ہم آہنگ کرنا ہے، تاکہ غیر رسمی شعبوں کو رسمی شعبوں میں شامل کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ حکومت ٹیکس دہندگان کو تنگ نہیں کرے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے حکومت انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ کرپشن میں کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مارچ میں اپنے کام کا آغاز کرتے ہی اس سسٹم کی تیاری شروع کر دی تھی اور اب اس کی تکمیل قریب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد دیانتداری سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو روکنا ہے تاکہ عام لوگوں پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
وزیر خزانہ نے مہنگائی کی ایک اہم وجہ مڈل مین کو قرار دیا اور کہا کہ سیالکوٹ چیمبر کے دورے کے دوران مرغی اور دالوں کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس دوران، جب ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبوں میں قیمتیں کم ہو رہی تھیں، تو ان دو اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ سامنے آیا تھا، جس پر چیف سیکریٹریز اور صوبوں سے بات کر کے قیمتوں میں کمی کی گئی۔
وزیر خزانہ نے سیلز ٹیکس اور گورننس کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے تمام انڈسٹریز کو ٹیکس کی آگاہی فراہم کی تھی اور گورننس کے حوالے سے بہتری لانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے شفافیت کے حوالے سے حکومت کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ ہر سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔
آخر میں، محمد اورنگزیب نے مسابقتی کمیشن کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کم سے کم ٹیکس سے متعلق معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عام شہری اپنے ٹیکس فارم کو بھرنے میں دشواری محسوس کرتا ہے، تو حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ٹیکس کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت نے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر دیا ہے تاکہ ٹیکس کی ادائیگی کو آمدنی اور اخراجات کے مطابق یقینی بنایا جا سکے۔ وزیر خزانہ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ حکومت افراط زر کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی جانب پیش قدمی کر رہی ہے تاکہ انسانی مداخلت کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اپنے ریونیو اہداف کے حصول کے لیے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے اور جدید دور میں شفافیت کے لیے ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے ٹیکس بل کا مقصد نان ڈکلیئریشن، انڈر ڈکلیئریشن اور طرز زندگی کو ٹیکس سے ہم آہنگ کرنا ہے، تاکہ غیر رسمی شعبوں کو رسمی شعبوں میں شامل کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ حکومت ٹیکس دہندگان کو تنگ نہیں کرے گی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے حکومت انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ کرپشن میں کمی لائی جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے مارچ میں اپنے کام کا آغاز کرتے ہی اس سسٹم کی تیاری شروع کر دی تھی اور اب اس کی تکمیل قریب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد دیانتداری سے ٹیکس ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس گیپ اور لیکیجز کو روکنا ہے تاکہ عام لوگوں پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔
وزیر خزانہ نے مہنگائی کی ایک اہم وجہ مڈل مین کو قرار دیا اور کہا کہ سیالکوٹ چیمبر کے دورے کے دوران مرغی اور دالوں کی قیمتوں کا جائزہ لیا گیا تھا۔ اس دوران، جب ٹرانسپورٹیشن اور دیگر شعبوں میں قیمتیں کم ہو رہی تھیں، تو ان دو اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا مسئلہ سامنے آیا تھا، جس پر چیف سیکریٹریز اور صوبوں سے بات کر کے قیمتوں میں کمی کی گئی۔
وزیر خزانہ نے سیلز ٹیکس اور گورننس کے حوالے سے بھی بات کی اور کہا کہ چیئرمین ایف بی آر نے تمام انڈسٹریز کو ٹیکس کی آگاہی فراہم کی تھی اور گورننس کے حوالے سے بہتری لانے کے اقدامات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے شفافیت کے حوالے سے حکومت کے اقدامات کو سراہا اور کہا کہ ہر سطح پر کوشش کی جا رہی ہے۔
آخر میں، محمد اورنگزیب نے مسابقتی کمیشن کو مزید مؤثر بنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ کم سے کم ٹیکس سے متعلق معاملات کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی عام شہری اپنے ٹیکس فارم کو بھرنے میں دشواری محسوس کرتا ہے، تو حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے تاکہ ٹیکس کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔