لاہور : معروف شاعرہ پروین شاکر کو مداحوں سے بچھڑے 30 برس بیت گئے ہیں ۔آپ24 نومبر 1952 کو کراچی کے ایک ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں، آپ نے نوعمری میں ہی ادبی سفر کا آغاز کر دیا، نثرنگاری بھی کی مگر شاعری سے انہیں عشق تھا، ان کا ابتدائی قلمی نام بینا تھا، غزلیات اور نظمیں لکھنے سے خاص شہرت پائی۔
1976میں ان کا مجموعہ کلام خوشبو منظرعام پر آتے ہی ادبی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا اور انہیں خوشبو کی شاعرہ کا خطاب ملا۔ پروین شاکر کی دیگر تصانیف میں خود کلامی، انکار،صد برگ، کف آئینہ ماہ تمام، اور گوشہ چشم شامل ہیں، اس ک علاوہ ان کی شاعری میں محبت، خوشبو، پھول، ہوا اور تتلی کا ذکر جابجا ملتا ہے، کئی دہائیوں بعد بھی ان کی شاعری کی خوشبو مدھم نہیں پڑی، ان کی شاعری آج بھی خوشبو کی طرح کو بہ کو پھیلتی محسوس ہوتی ہے۔
پروین شاکر کی شاعری کو آج بھی ادب کا ذوق رکھنے والے افراد بے پناہ پسند کرتے ہیں اور وہ ان کو خوب داد تحسین پیش کرتے ہیں، تاہم انہیں شاندار خدمات کے اعتراف میں 1990 میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔
البتہ 26 دسمبر 1994 کو 42 برس کی عمر میں پروین شاکر اسلام آباد میں ایک کار حادثے میں وفات پاگئیں تھیں ۔