لاہور : پاکستان کی کلاسیکل گائیکی اور قوالی کے بے مثال ستارے، استاد شیر علی خان طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ وہ 73 برس کے تھے اور کافی عرصے سے بیمار تھے۔ استاد شیر علی خان کی وفات سے قوالی کی دنیا میں ایک اہم جوڑی کا خاتمہ ہوا، کیونکہ وہ اپنے بھائی مہر علی خان کے ساتھ مل کر قوالی کی دنیا میں ایک منفرد شناخت رکھتے تھے۔
شیر علی اور مہر علی کی جوڑی نے اپنے فن اور کلاسیکی دھنوں کی بدولت پاکستان کو عالمی سطح پر پہچانا۔ دونوں بھائیوں کی گائیکی کی جڑیں صوفیانہ کلام میں گہری تھیں، جسے وہ اپنے خاص انداز میں پیش کرتے تھے۔ ان کی قوالی نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں پسند کی جاتی تھی، اور ان کے فن کا دائرہ بھارت، مشرق وسطیٰ، یورپ اور امریکہ تک پھیل چکا تھا۔
شیر علی خان اور مہر علی خان کی پرفارمنس خاص طور پر بھارت میں بہت مقبول تھی، جہاں انہیں صوفیانہ کلام کی پیشکش کے لیے مدعو کیا جاتا تھا۔ ان کے گانے سامعین کو اپنی مدھر آواز اور صوفیانہ رنگ سے محو کر دیتے تھے۔ استاد شیر علی خان کے بیٹے اعجاز شیر علی بھی قوالی کے میدان میں اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے نمایاں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کے انتقال سے موسیقی کی دنیا میں ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے جو پر کرنا مشکل ہوگا۔
موسیقی کی دنیا کے مداحوں اور فنون سے وابستہ افراد نے استاد شیر علی خان کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ وہ نہ صرف ایک عظیم فنکار تھے بلکہ نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ تھے۔