چکوال: مختلف ترقیاتی منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا اپوزیشن نے جس طرح فوج پر حملہ کیا ہے پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا اور فوج کے خلاف بھارت کی زبان استعمال کر رہی ہے کیونکہ یہ اپنی چوری کو بچانے کے لئے اداروں پر تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کو آج فوج کی ضرورت ہے اور بھارت کی شروع سے کوشش ہے کہ پاک فوج کمزور ہو جبکہ اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہی ہے۔ پرویز مشرف پر اس لئے تنقید ہوتی تھی کیونکہ وہ حکومت میں آ گئے تھے جبکہ آئی ایس آئی چیف اور آرمی چیف کو ٹارگٹ کر رہی ہے۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو پھر کیا اپوزیشن الیکشن کمیشن کے پاس گئی اور اپوزیشن نے کوئی ثبوت دیئے نہ کسی کے پاس گئے اور اداروں پر بولنا شروع ہو گئے ہیں۔ گزشتہ ادوار میں دونوں پارٹیوں نے ملک میں کرپشن کی جبکہ آصف زرداری کو نواز شریف نے جیل میں ڈالا تھا اور یہ اب فوج سے کہہ رہے ہیں کہ منتخب حکومت کو گرا دیں اگر آرمی چیف منتخب حکومت کو نہیں گراتا تو پھر آرمی اپنے ہی چیف کو ہٹا دے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت اپوزیشن کا ایک مطالبہ ہے کہ ان کو این آر او دے دیں لیکن یہ مجھے کسی طرح بھی بلیک میل نہیں کر سکتے اور یہ مجھ پر کسی قسم کا دباو نہیں ڈال سکتے اس وجہ سے اداروں پر پریشر ڈال رہے ہیں۔ اگر چوروں کو کسی حکومت نے این آر او دیا تو ملک سے بڑی غداری کریگی۔
وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی وجہ سے ملک کے قرضوں میں اضافہ ہوا۔ جبکہ ہماری حکومت نے جتنا ٹیکس ادا اکٹھا کیا اس کا آدھا قرضوں کی مد میں ادا کیا۔
چکوال میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جنہوں نے کروڑوں خرچ کیے انتخابات لڑنے میں وہ ان کے کہنے پر استعفے کیوں دیں گے جبکہ مولانا فضل الرحمان 12 ویں کھلاڑی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے اربوں کے پیسے بنائے اور آمدن کا پتہ نہیں اور ان کا کوئی زریعہ معاش نہیں ہے۔ ان کے کہنے پر کوئی استعفی نہیں دے گا اور پارٹی کے لوگوں کو پتہ ہے یہ اپنی کرپشن بچانے کے لیے کر رہے ہیں۔ جواب انہوں نے دینا ہے اور اپنے ارکان سے قربانی مانگ رہے ہیں لیکن ان کے ارکان اسمبلی کبھی قربانی نہیں دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مجھ سے لکھوا لیں یہ استعفے دیں گے تو ان کے فارورڈ بلاک بن جائیں گے۔ یہ لوگوں کو بے وقوف سمجھتے ہیں اور ان کو حقارت سے دیکھتے ہیں۔ مینار پاکستان پر پتہ چلا گیا کہ لاہوری بے وقوف ہیں یا نہیں۔