لاہور: سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ عمران خان کہتے ہیں کہ یہ میرے اثاثے ہیں لیکن جج کہتے ہیں کہ یہ آپ کے اثاثے نہیں ہیں، آپ صادق اور امین ہیں، شکر ہے آگے یہ نہیں کہہ دیا کہ عمران خان یہ آپ کے نہیں نواز شریف کے اثاثے ہیں۔ چند ہفتے پہلے کہا تھا عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات کے فیصلے میں بھی نواز شریف ہی نااہل ہوگا، جنہیں نااہل ہونا چاہیے تھا وہ بچ گئے۔
لاہور میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ انصاف کا ترازو سب کے لئے ایک جیسا ہونا چاہیے، جہاں ایک وزیراعظم کو اس گناہ میں عمر بھر کے لئے نااہل نہ کردیا جائے کہ وزیراعظم نے اپنے بیٹے سے خیالی تنخواہ وصول کیوں نہیں کی۔ عدلیہ کی بحالی کا پرچم اٹھایا تھا اور اب وقت آگیا ہے کہ عدل کی بحالی کا پرچم اٹھائیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ دو پیمانے اور ناانصافی نہیں چلے گی، میرا حساب کتاب اس وقت سے مانگا جارہا ہے جب گورنمنٹ کالج میں زیرتعلیم تھا اور ایک لاڈلے کو اقرار جرم کے باوجود چھوڑ دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ 5 سال سے پیچھے کا کھاتہ نہیں کھولا جا سکتا۔ کیا اس ملک میں ایسی عدالت وجود میں آئے گی جو پرویز مشرف کے جرائم کا احتساب کرسکے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والے تمام ڈکٹیٹروں کو عدالتوں نے خوش آمدید کہا، انہیں کئی کئی برس کی حکمرانی کی اجازت دی، انہیں آئین سے کھیلنے کے فرمان جاری کیے۔
نواز شریف نے کہا کہ نواز شریف نے کہا کہ ایک خاندان پر بے بنیاد الزامات پر کئی کئی ریفرنس دائر ہوجاتے ہیں لیکن کسی کو سرکاری خزانے کو نقصان پہنچانے کے باوجود کچھ نہیں کہا جاتا، وہ خود کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کو سزا پاناما پر دینی چاہیے اقامہ پر کیوں دے دی۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ میری نااہلی کا مسئلہ نہیں بلکہ آئین اور قانون کی بے حرمتی اور عوام کے ووٹ کے تقدس کا ہے، میری اہلیت اور نااہلیت کا فیصلہ پاکستان کے عوام نے کرنا ہے اور عوام وہ فیصلہ کریں گے جو انصاف اور میرٹ پر مبنی ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ دوسروں کو بزدل کہنے والے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھیں، الیکشن ہارتا ہے تو دھاندلی کا رونا روتا ہے، راستے تلاش کرتا ہے کہ نواز شریف کو کس طرح نااہل کرادیا جائے، کبھی امپائر کی انگلی کو دیکھتا ہے اور کبھی اداروں کی طرف جاتا ہے، 2018 کے انتخابات میں کلین بولڈ ہوجاؤ گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 2013 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کروں گا اور دن رات کام کر کے عوام سے کیا گیا وعدہ پورا کیا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے خلاف جو فیصلہ آیا اس کے بعد بدقسمتی سے ملک میں ترقی پھر بند ہوگئی، زرمبادلہ کے ذخائر نیچے آنا شروع ہوگئے، جی ڈی پی کا اب پتہ نہیں کیا ہوگا جو 6 فیصد تک پہنچ چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب فیصلہ آیا اس وقت اسٹاک ایکسچینج 54 ہزار پر تھا اور آج 38 ہزار تک پہنچ چکا ہے، ملک میں سڑکیں اور موٹرویز بن رہی تھیں، مسلم لیگ ن نے پشاور سے لاہور تک موٹروے بنائی، اب لاہور سے ملتان موٹروے بن رہی ہے جو آئندہ سال مکمل ہوجائے گی جب کہ اسلام آباد سے مانسہرہ موٹروے مکمل ہونے کو ہے۔