راولپنڈی: بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گذشتہ شب ہونے والے شدت پسندوں کے حملوں میں اب تک 39 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے ۔رپورٹ کے مطابق شدت پسندوں کے حملوں میں اب تک 39 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ آئی ایس پی آر کے مطابق جوابی کارروائی کے دوران 21 شدت پسند اور 14 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
سکیورٹی ذرائع کاکہنا ہے کہ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے نہتے شہریوں، خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا ہے۔ تشدد کے اندھا دھند استعمال کے ذریعے نرم اہداف کو نشانہ بنانے کی یہ حکمت عملی جنگی اور انسانی حقوق کے قوانین کی سراسر خلاف ورزی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ رات کئے گئے حملوں کا سلسلہ درحقیقت ان کی عناصر کی مایوسی کا مظہر ہے کیونکہ بلوچ یکجہتی کمیٹی مطلوبہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بی ایل اے اور بی ایل ایف کے دہشت گرد پاکستان، بلوچستان کے عوام اور علاقے میں ترقیاتی منصوبوں کے دشمن ہیں۔ وہ یقیناً دشمن انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ایماء پر کام کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تمام مقامات پر فوراً اور مؤثر ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے اور دشمنوں کو بھاری نقصان سے دوچار کیا ہے۔ریاست اور حکومت پاکستان ایسے بزدلانہ حملوں کی وجہ سے کسی بھی دباؤ میں نہیں آئے گی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے ادارے ایسی کارروائیوں کا منہ توڑ جواب دیں گے اور پاکستان اور پاکستانی عوام کے دفاع میں کسی بھی طرح کی قربانی دینے سے دریغ نہیں کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً 24 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی اب تک ماہ رنگ بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی، سمی بلوچ اور انکے ساتھیوں نے ان حملوں کی نہ مذمت کی ہے اور نہ معصوم لوگوں کے مارے جانے پر افسوس تک نہیں کیا۔ یہ بات بالکل واضح ہو چکی ہے کہ بی ایل کے دہشت گرد، ماہ رنگ بلوچ، بلوچ یکجہتی کمیٹی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں ۔آئی ایس پی آر کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس مرض کی بالکل ٹھیک نشان دہی کی تھی جب انہیں دہشت گردوں کی پراکسی کہا تھا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق ریاست کوفوری طور پر ماہ رنگ بلوچ، بلوچ یکجہتی کے ہرکاروں کے خلاف معصوم لوگوں کو شہید کروانے میں سہولتکاری کرنے پر ان کے خلاف ایف آئی آر درج کروانی ہوگی اور ان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لائے بغیر معصوم پاکستانیوں کو انصاف نہیں مل سکتا جن کا نا حق خون بلوچستان میں بہا ہے ۔