اسلام آباد:پاکستان نے اسلام آباد میں متعین بھارتی ناظم الامور کو جمعہ کو وزارت خارجہ میں طلب کیا اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں پاکستانی قیدی محمد علی حسین کے جعلی مقابلے میں قتل پر شدید احتجاج کیا گیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق محمد علی حسین 2006 سے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی کوٹ بلوال جیل میں قید تھے۔ بھارتی سفارت کار کو بتایا گیا کہ جیل سے دور ارنیا کے مقام پر محمد علی حسین کی پراسرار حالات میں موت نے ایک بار پھر پاکستان کے اس دیرینہ موقف کو ثابت کردیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قابض افواج معمول کے مطابق پاکستانی اور کشمیری قیدیوں کے ماورائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔
ترجمان کے مطابق بھارتی ناظم الامور کو ایک اور پاکستانی قیدی ضیاءمصطفیٰ کا کیس بھی یاد دلایا گیا جسے بھارت نے گزشتہ سال اسی طرح کے ایک جعلی مقابلے میں قتل کردیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ بھارتی ناظم الامور کو محمد علی حسین کی موت کے بعد بھارت کی زیر حراست دیگر پاکستانی قیدیوں کے تحفظ اور سلامتی پر بھی پاکستان کے شدید تحفظات سے آگاہ کیا گیا۔ پاکستان نے محمد علی حسین کے معاملے میں پیش کی گئی ناقابل فہم وضاحت کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت فوری طور پر اس واقعے کی تفصیلات فراہم کرے جس میں موت کی وجہ کا تعین کرنے اور شفاف تحقیقات کرنے کے لیے ایک معتبر پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی شامل ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جو بھی پاکستانی قیدی کے قتل کا ذمہ دار ہے اسے قانون کے کٹہرے میں لایا جائے، بھارتی حکومت سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اہل خانہ کی خواہش کے مطابق متوفی کی میت کی پاکستان واپسی کو یقینی بنائے۔ ترجمان نے اپنے بیان میں عالمی برادری سے پاکستان کے اس مطالبے کا اعادہ بھی کیا کہ وہ بھارت کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں کا جوابدہ ٹھہرائے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ بھارت اپنے مذموم عزائم کے لئے مقبوضہ کشمیر میں اپنی زیر حراست پاکستانی اور کشمیری قیدیوں کو نشانہ نہ بنائے۔